"اعتماد"، عصمتِ امامؑ پر عقلی دلیل

Mon, 06/08/2020 - 16:11

خلاصہ: انبیاء (علیہم السلام) اور ائمہ معصومین (علیہم السلام) کی عصمت پر مختلف عقلی اور نقلی دلائل پائے جاتے ہیں، ایک عقلی دلیل "اعتماد" ہے۔

"اعتماد"، عصمتِ امامؑ پر عقلی دلیل

عقل کی نظر میں عصمت، انبیاء (علیہم السلام) اور ائمہ معصومین (علیہم السلام) کے لئے واجب اور ضروری ہے۔ اس بارے میں کئی عقلی دلائل پائے جاتے ہیں، ان میں سے ایک "اعتماد" کی دلیل ہے۔
انبیاء (علیہم السلام) اور ائمہ معصومین (علیہم السلام) کا مقصد، ان حقائق اور وظائف کی طرف ہدایت کرنا ہے جو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے لئے مقرر فرمائے ہیں اور یہ حضراتؑ درحقیقت، اللہ تعالیٰ کے لوگوں میں نمائندے ہیں جو لوگوں کو صراط مستقیم کی طرف ہدایت کرتے ہیں۔
اگر نبیؑ اور امامؑ، گناہ، خطا اور سہو سے معصوم نہ ہوں تو لوگ ان پر اعتماد نہیں کریں گے اور ان کی بات اور امر و نہی پر عمل نہیں کریں گے، کیونکہ لوگوں کو یہ امکان ہوگا کہ ہوسکتا ہے کہ ان کی بات یا کردار میں غلطی ہو یا اپنی نفسانی خواہش کی پیروی کرتے ہوئے اللہ کے حکم کے خلاف، لوگوں کو حکم دے رہے ہوں۔
اگر اللہ کے یہ نمائندے اللہ تعالیٰ کے حکم کے پابند نہ ہوں اور اپنی ذمہ داری سے ہٹ کر عمل کریں تو لوگ ان کے کردار کو ان کی بات کے خلاف دیکھ کر ان کی باتوں پر عمل نہیں کریں گے۔
نبیؑ اور امامؑ کو ہر طرح کے گناہ اور خطا سے معصوم ہونا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کی حکمت اور لطف کے تقاضے کے مطابق انبیاء (علیہم السلام) اور اہل بیت (علیہم السلام) ہر گناہ اور خطا سے پاک اور معصوم ہیں۔
اس اعتماد والی دلیل کے ذریعے انبیاء (علیہم السلام) اور اہل بیت (علیہم السلام) کی ہر گناہ سے عصمت ثابت ہوتی ہے گناہ چاہے کبیرہ ہو یا صغیرہ، عمدی ہو یا سہوی، جبکہ لوگوں کو ان حضراتؑ پر مکمل اور سوفیصد اعتماد اور اطمینان ہونا چاہیے تاکہ کسی قسم کے شک و شبہ کا شکار نہ ہوں اور واضح ہے کہ جتنا اعتماد زیادہ ہو اتنا ایمان بھی زیادہ ہوگا۔
لہذا ہر نبیؑ اور ہر امامؑ، اپنی زندگی کی ابتدا سے لے کر انتہا تک ہر طرح کی غلطی اور گناہ سے پاک اور معصوم ہوتا ہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 69