خلاصہ: امام علی(علیہ السلام) نے کئی مقامات پر اپنے آپ کو مظلوم کہاہے۔
مولائے کائنات، امیرالمؤمنین امام علی(علیہ السلام) کائنات کی وہ عظیم شخصیت ہے جس نے اسلام کو پھیلانے کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردیا لیکن افسوس کے وہی عظیم شخصیت یہ کہتی ہوئی نظر آرہی ہیں:«مَا زِلْتُ مَظْلُوماً مُنْذُ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ)؛ جس وقت سے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس دنیا سے گئے اس دن سے میں مظلوم ہوں»[امالی طوسی، ص:۷۲۶]۔
ایک اعرابی نے بلند آواز سے چیخ مار کر کہا:"وَا مَظْلِمَتَاهْ!" تب امام علی(علیہ السلام) نے اس کو اپنے قریب بلوایا اور جب وہ نزدیک ہوا تب امام(علیہ السلام) نے اس سے فرمایا:«إنّما لك مظلمة واحدة، و أنا قد ظلمت عدد المدر و الوبر؛ تجھ پر ایک بار ظلم ہوا ہے مجھ پر بیانوں کی ریت اور بارش کے قطروں کی تعداد میں ظلم ہوا ہے»۔
عرب کے ہر گھر میں میری مظلومیت داخل ہوئی ہے[الخرائج والجرائح، ج۱، ص۱۸۰، ح۱۳]۔
خداوند متعال ہمارے دلوں میں مولائے کائنات امام علی(علیہ السلام) کی محبت میں اضافہ فرمائے اور ہمیں ان کی حقیقی مظلومیت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
*امالي طوسي، محمد ابن حسن، دارالثقافہ، قم، ۱۴۱۴ق۔
*الخرائج والجرائح، قطب الدین راوندی، مؤسسۃ الامام المھدی، قم، ۱۴۰۹ق۔
Add new comment