اخلاص کے مطابق درجات

Wed, 05/06/2020 - 20:24

خلاصہ: اللہ کی عبادت، قربت کی نیت اور اخلاص کے ساتھ کرنی چاہیے، اگر عبادت میں قربت کی نیت نہ ہو تو وہ اللہ کی عبادت نہیں کی گئی۔

اخلاص کے مطابق درجات

"قربت کی نیّت" کے بغیر عبادات کے ظاہر کو بجا لانے سے اللہ کے حکم کی ادائیگی نہیں ہوتی۔ عبادی احکام جن کا عنوان صرف اللہ کی عبادت ہونا چاہیے، ان کا دارومدار "قربت کی نیّت" پر ہے، یعنی اگر ان میں "اللہ کی طرف قربت کی نیّت" نہ ہو تو ان میں عبادت کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا۔
لہذا عبادت "اللہ کی طرف قربت" پر قائم ہے جو قربت کی نیت کے ذریعے ظاہر ہوتی ہے، گویا انسان اللہ کی عبادت کرتے ہوئے کہتا ہے: "بارالٰہا صرف تیرا بندہ ہوں"۔
اگرچہ شرعی ذمہ داریوں کا دائرہ عبادت کے دائرے سے زیادہ وسیع ہے، مگر اعمال کی قدر اور درجے کا تقرر، قربت اور اخلاص کی نیّت کی ناپ تول کی بنیاد پر ہے۔
انسان کے ذمہ اللہ کی عبادت کی ذمہ داری عائد ہونے کی وجہ یہ ہے کہ بندوں کے اخلاص کے درجات، ان کے قرب کے درجات میں ظاہر ہوجائیں، البتہ سب شرعی ذمہ داریوں کو قربت کی نیت سے انجام دیا جاسکتا ہے تاکہ انسان کو ان ذمہ داریوں کے مزید فائدے ہوں۔

* ماخوذ از: رسالۂ اساس المسائل و الاحکام، توضیح المسائل تحلیلی، ص۳۵، آیت اللہ العظمی حاج میرزا محمد حسن احمدی فقیہ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 68