اخلاص
امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا: «أفضَلُ العِبادَةِ الإخلاصُ ؛ اخلاص، بہترین عبادت ہے» (۱)
تشریح:
امیرالمومنین علی ابن ابی طالب عليہ السلام نے فرمایا : فَرَضَ اللّه ُ ··· الصِّيامَ ابتِلاءً لإخلاصِ الخَلقِ (۱)
خداوند متعال نے روزہ واجب کیا تاکہ انسانوں کے اخلاص کا امتحان لے سکے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
1: نهج البلاغة : الحكمة 252 .
امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا:
«فَرَضَ اللَّهُ... الصِّيَامَ ابْتِلَاءً لِإِخْلَاصِ الْخَلْق»
خدا نے روزه واجب کیا تاکہ اس کے ذریعے اپنی مخلوقات کے اخلاص کا امتحان لے۔
[نہج البلاغہ، حكمت 252]
خلاصہ: اللہ کی عبادت، قربت کی نیت اور اخلاص کے ساتھ کرنی چاہیے، اگر عبادت میں قربت کی نیت نہ ہو تو وہ اللہ کی عبادت نہیں کی گئی۔
کسی بھی اچھے اور نیک کام میں اگر اخلاص پایا جائے تو اسے حسن عمل کہتے ہیں جو خدا کے نزدیک پسندیده ہے جبکہ کثرت سے اچھا عمل تو کیا جائے لیکن وہ صرف نام و نمود کے لیے ہو تو اسکی قدر و قمیت خدا کے نزدیک کوئی نہیں ہے، اب فیصلہ ہم پر ہے کہ ہم کثرتِ عمل حسن عمل کے ساتھ انجام دینا چاہتے ہیں یا صرف شہرت کے لیے؟؟
خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، اخلاص کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، اخلاص کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
امام محمد تقی (علیه السلام):
أفْضَلُ الْعِبادَةِ الاْخْلاصُ
سب سے بہترین عبادت، اخلاص ہے.
(بحار الانوار، ج 68، ص 245)
خلاصہ: جب انسان نیکی کرنا چاہے تو نیکی کرنے کے لئے بعض نکات کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ اللہ کی بارگاہ میں نیک عمل قبول ہوسکے۔
خلاصہ:حضرت عباس(علیہ السلام) اللہ کے اتنے خالص اور نیک بندے تھے کہ انھوں نے اللہ کی راہ میں اپنے زمانے کے امام کی اطاعت کرتے ہوئے اپنی جان کی قربانی دیدی اور ذرا برابر بھی اپنی جان کے بارے میں نہیں سونچا۔