خلاصہ: والدین اولاد کی مختلف مسائل میں اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت کرسکتے ہِیں، ان مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ حجاب اور پردے کا مسئلہ ہے۔
اسلامی تعلیمات اور قوانین ایسی حقانیت کے حامل ہیں کہ اگر انسان ان پر عمل کرے تو طرح طرح کے فائدے حاصل کرتا ہے اور دوسری طرف سے مختلف نقصانات سے بھی بچ جاتا ہے۔ نقصانات کیونکہ انسان کی زندگی کے مختلف حصوں پر اثرانداز ہوتے ہیں، ایک گھریلو ماحول ہے اور دوسرا معاشرتی ماحول۔
انسان جو کردار معاشرے میں ادا کرتا ہے، وہ کردار، گھر میں تربیت پانے یا تربیت نہ پانے کی نشاندہی کرتا ہے۔ جب گھر کا ماحول اسلام کی شریعت کے مطابق ہو تو گھر کے افراد معاشرے میں داخل ہوتے ہوئے اسلامی اصول و ضوابط کے مطابق لوگوں سے برتاؤ کریں گے۔
اگر معاشرے میں کچھ ایسے افراد دکھائی دیتے ہیں جن کا برتاؤ اور کردار غلط ہوتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ یہ غلط کردار اس بات کی نشاندہی کرے کہ ان لوگوں کی گھر میں اچھی تربیت نہیں ہوئی۔
گھر میں اچھی تربیت کرنا والدین کی ذمہ داری ہے۔ اگر والدین خود تربیت یافتہ اور اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں جو نماز، روزہ،زکات، خمس اور نامحرم سے حجاب کرنے جیسے مسائل کے پابند ہوں تو ان کی بیٹی نامحرم مردوں کے سامنے اپنے پردے کا خیال رکھے گی اور بیٹا اپنی نظروں کو نامحرم عورتوں کے سامنے نیچے رکھے گا تا کہ ان پر اس کی نظر نہ پڑے۔ اولاد والدین سے تربیت حاصل کرتے ہوئے تقویٰ کے ساتھ معاشرے میں زندگی بسر کرے گی، خاص طور پر بیٹی حجاب کرنے کا طریقہ اور انداز اپنی ماں سے سیکھے گی، وہ طریقہ جو اس کی ماں نے حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے اپنایا ہو، جو آپؑ فرماتی ہیں: "خَيْرٌ لِلنِّسَاءِ أَنْ لَا يَرَيْنَ الرِّجَالَ وَ لَا يَرَاهُنَّ الرِّجَالُ"، "بہترین (کام) عورتوں کے لئے یہ ہے کہ وہ (نامحرم) مردوں کو (ضرورت کے بغیر) نہ دیکھیں اور (نامحرم) مرد بھی انہیں نہ دیکھیں"۔ [بحارالانوار، ج۴۳، ص۵۴]
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، موسسۃ الوفاء، ج۴۳، ص۵۴۔
Add new comment