خلاصہ:فقر اور دعا میں بہت گھرا تعلق پایا جاتا ہے، جب تک انسان اپنے پورے فقر کے ساتھ خدا کی بارگاہ میں دعا نہیں کرتا وہ دعا کی حقیقیت تک نہیں پہونچ سکتا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دعا اور فقر کا آپس میں گھرا تعلق پایا جاتا ہے، یعنی جب تک انسان ذاتی طور پر اپنے آپ کو فقیر اور اللہ کو غنی مطلق تسلیم نہ کرلے وہ حقیقی معنی میں دعا نہیں کرسکتا، ایسا ہی فقر انسان کے ایمان کی بلندی کا سبب بنتا ہے، جب انسان اپنے اندر اس فقر کا احساس کرنے کے بعد دعا کرتا ہے تو اس کی دعا کرنے کی کیفیت ہی کچھ اور ہوتی ہے کیونکہ وہ جان چکا ہے اس کو جو بھی دینے والا ہے وہ صرف اور صرف خدا ہے، اس فقر کے بعد وہ کبھی بھی کسے کے سامنے اپنے ہاتھ کو نہیں پھیلاتا کیونکہ و جان چکا ہے اگر خدا کو اسے عنایت کرنا پے تو ذریعہ بھی وہی بنائیگا۔
اس لئے اس یقین کے ساتھ اگر کوئی دعا مانگتا ہے تو دعا کرنے کے بعد پریشان بھی نہیں ہوتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر اس کے لئےاس کام میں مصلحت ہے تو خدا یقینا اس کام کو اس کے لئے کسی نہ کسی کے ذریعہ عطا کرنے والا ہے، ایسے ہی فقر کے بارے میں خداوند متعال اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّـهِ وَاللَّـهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ[سورۂ فاطر، آیت:۱۵] انسانو تم سب اللہ کی بارگاہ کے فقیر ہو اوراللہ صاحب هدولت اور قابلِ حمد و ثنا ہے»۔
Add new comment