خلاصہ:امام محمد باقر(علیہ السلام) اور جناب جابر کا خدا پر راضی ہونا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جناب جابر ایک بزرگ شخصیت تھے جن کا دل محبت اہل بیت علیہم السلام سے سر شار تھا، انہوں نے زندگی کے سرد و گرم حالات کو بہت نزدیک سے دیکھا تھا ، بیماری کی حالت میں اپنی زندگی کے آخری دن گذار رہے تھے، امام محمد باقر علیہ السلام اپنے اسلامی اور انسانی وظیفہ کے تحت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کے مخلص صحابی کی عیادت کے لئے گئے اور آپ کی احوال پرسی کی، جابر ابن عبداللہ انصاری نے چند جملات اپنی زبان پر جاری کئے جو آپ کےمقام صبر کو واضح اور روشن کر رہے تھے آپ نے فرمایا : «انَا فِى حَال الفَقرُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الغِنى ، وَ المَرَضُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الصِّحَةِ ، وَ المَوتُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الحَیَاة» میں غربت اور فقر کی زندگی کو امیری اور توانگری، ییماری کو تندرستی،اور موت کو زندگی پر برتر قرار دیتا ہوں، امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا : «اَمّا نَحنُ اَهلُ الَبیت فَما یَرِدُ عَلَینَا مِنَ اللهِ مِنَ الفَقرِ وَ الغِنَى وَ المَرَضِ وَ الصِّحَةِ وَ اَلمَوتِ و اَلحَیَاةِ فَهو أَحَبُّ اِلَینَا»،مگر ہم اہل بیت اس طرح ہیکہ اگر خداوندعالم ہم کو فقیر رکھے تو ہم فقر پر راضی ہوتے ہیں، اور اگر ثروت مند قرار دے تو ہم اس پر راضی ہوتے ہیں، اور اگرمریض رکھےتو بیماری کو پسند کرتے ہیں اور صحت مند اور تندرست رکھے تو اس پر راضی ہوتے ہیں اور اگر خدا نے ہیمں زندگی دی تو ہم اس پر اور اگر موت دی تو ہم اس پر راضی ہوتے ہیں۔ (۱)
اس حدیث کی وضاحت میں جو امام باقر علیہ السلام کی خدا پر ہر حالت میں راضی ہونے پر دلالت کر رہی ہے، آپ ہی کے مکتب سے علم حاصل کرنے والے ایک با عمل عالم دین استاد اخلاق مرحوم میرزا جواد آقا ملکی تبریزی نے امام علیہ اسلام کی اس حدیث سے اخذ کرتے ہوئے فرمایا: اگر اپنے ارادہ کو ہمیشہ حق کی راہ پر گام زن رکھوں تو کبھی بھی خدا کے ارادہ کی مخالفت نہیں ہوگی، اس مقام کو مقام رضا کہتے .ہیں، اور یہ چیز امام علیہ السام کی حقیقی معرفت کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے اگر بندہ خدا کی عظیم عنایت کو پہچانے تو یہ ممکن ہے۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] کلینی،محمد بن یعقوب بن اسحاق،دار الکتاب اسلامی،ج ۸،ص۲۵۳، تھران، ۱۴۰۷۔
[۲] میرزا جواد آقا ملکی تبریزی،رسالہ لقاء الله،انتشارات آل علی،۱۳۸۵۔
Add new comment