دوستوں کا ایک دوسرے پر اثرانداز ہونا

Wed, 03/04/2020 - 13:50

خلاصہ: انسان کو دوستی میں خیال رکھنا چاہیے کہ کیسے آدمی سے دوستی لگا رہا ہے، کیونکہ اچھا دوست انسان کی ہدایت کا باعث بن سکتا ہے اور برا دوست انسان کی گمراہی کا سبب بن جاتا ہے۔

دوستوں کا ایک دوسرے پر اثرانداز ہونا

انسان کے اخلاق، تعلیم اور تربیت میں ایک مسئلہ جس کا گہرا اثر ہے، دوستی ہے۔ عموماً برے دوست، اچھے افراد کی گمراہی کا باعث بنتے ہیں، اُدھر سے بہت سارے پاکیزہ اور پختہ ارادے والے افراد، برے لوگوں کو تقوا اور پاکیزگی کی طرف ہدایت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
سورہ فرقان کی آیات ۲۷، ۲۸، ۲۹ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَىٰ يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا . يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا . لَّقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا"، " اور اس دن ظالم (حسرت سے) اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا (اور) کہے گا: کاش! میں نے رسول(ص) کے ساتھ (سیدھا) راستہ اختیار کیا ہوتا۔ ہائے میری بدبختی! کاش میں نے فلاں شخص کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔ اس نے نصیحت (یا قرآن) کے میرے پاس آجانے کے بعد مجھے اس کے قبول کرنے سے بہکا دیا اور شیطان تو ہے ہی (مشکل وقت میں) بے یار و مددگار چھوڑ دینے والا (دغا باز)"۔
لہذا قیامت کے دن ظالم پہلے اس بات پر شدت سے حسرت کھائے گا کہ کاش رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے ساتھ راستہ اختیار کرلیتا اور پھر برے آدمی سے دوستی لگانے پر افسوس کرے گا، کیونکہ اس کی گمراہی کی اصلی وجہ اس برے آدمی سے دوستی لگانا تھی۔ ظالم جو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دانتوں سے کاٹے گا، یہ افسوس کا آخری مرحلہ ہے، درحقیقت یہ اپنے آپ سے ایک طرح کا انتقام لینا ہے کہ میں نے کیوں کوتاہی کی اور اپنے ہاتھوں سے اپنی بدبختی فراہم کی۔
برے دوست اور ہم نشین کا انسان پر اتنا اثر ہے کہ وہ انسان کو اللہ تعالیٰ کے راستے سے بالکل گمراہ کرسکتا ہے اور اخلاقی اقدار کو اس کے لئے تباہ کرکے حقیقت کو الٹ دکھا سکتا ہے یہاں تک کہ آدمی مکمل طور پر گمراہی میں ڈوبنے کے باوجود اپنے آپ کو ہدایت یافتہ سمجھے۔ یقیناً ایسی صورتحال میں صراط مستقیم کی طرف ہدایت پانا اور واپس پلٹ پانا ناممکن ہے اور وہ تب جاگ اٹھے گا اور ہوش میں آئے گا جب واپس پلٹنے کا راستہ بالکل بند ہوچکا ہو۔

* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* اصل مطالب ماخوذ از: اخلاق در قرآن، آیت اللہ مکارم شیرازی، ج۱، ص۱۵۵۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51