خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، اللہ کی عبادت کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "فَأَمَّا حَقُّ اللَّهِ الْأَكْبَرُ فَأَنَّكَ تَعْبُدُهُ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ بِإِخْلَاصٍ جَعَلَ لَكَ عَلَى نَفْسِهِ أَنْ يَكْفِيَكَ أَمْرَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ يَحْفَظَ لَكَ مَا تُحِبُّ مِنْهَا"، "تو اللہ کا سب سے بڑا حق (تمہارے ذمے) یہ ہے کہ تم اس کی عبادت کرو، کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ، تو جب تم نے اخلاص کے ساتھ ایسا کیا تو اس نے تمہارے لیے اپنے ذمے لیا ہے کہ تمہاری دنیا اور آخرت کے کام کو سنوار دے اور اس (دنیا اور آخرت) میں سے جو تمہیں پسند ہے اسے تمہارے لیے محفوظ کرے"۔ [تحف العقول، ص۲۵۶]
اللہ کی عبادت کا ایک مصداق، شکر ہے۔
اخلاق کے علماء کا کہنا ہے کہ شکر تین چیزوں سے تشکیل پاتا ہے:
۱۔ نعمت اور نعمت دینے والے کی پہچان۔
۲۔ نفس کا تاثر جو نیکی کرنے والے شخص کے سامنے خضوع اور نعمت کی وجہ سے خوش ہونے کے ساتھ ہو۔
۳۔ اس مقصد کو پورا کرنا جس مقصد سے نعمت دینے والے نے نعمت دی ہے۔
نعمت کی پہچان کے بارے میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مَن أنعَمَ اللّهُ علَيهِ بنِعمَةٍ فَعَرَفَها بقَلبهِ، فقد أدّى شُكرَها"، "جسے اللہ کوئی نعمت عطا فرمائے تو وہ اسے اپنے دل سے پہنچان لے، تو یقیناً اس نے اس (نعمت) کا شکر ادا کردیا ہے"۔ [الکافی، ج۲، ص۹۶]
نیز حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "أدنَى الشُّكرِ رُؤيَةُ النِّعمَةِ مِنَ اللّه"، "سب سےکم شکر، نعمت کو اللہ کی طرف سے دیکھنا ہے"۔ [بحارالانوار، ج۷۱، ص۵۲]
* تحف العقول، ابن شعبہ الحرانی، مؤسسة النشر الاسلامي، ص۲۵۶۔
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، موسسۃ الوفاء، ج۷۱، ص۵۲۔
* مطالب ماخوذ از: حقوق از دیدگاہ امام سجاد علی بن الحسین زین العابدین علیہ السلام، قدرت اللہ مشایخی، ص۵۶۔
Add new comment