اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرنا اور شرک سے پرہیز

Tue, 02/18/2020 - 18:54

خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، اخلاص کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔

اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرنا اور شرک سے پرہیز

رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "فَأَمَّا حَقُّ اللَّهِ الْأَكْبَرُ فَأَنَّكَ تَعْبُدُهُ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ بِإِخْلَاصٍ جَعَلَ لَكَ عَلَى نَفْسِهِ أَنْ يَكْفِيَكَ أَمْرَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ يَحْفَظَ لَكَ مَا تُحِبُّ مِنْهَا"، "تو اللہ کا سب سے بڑا حق (تمہارے ذمے) یہ ہے کہ تم اس کی عبادت کرو، کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ، تو جب تم نے اخلاص کے ساتھ ایسا کیا تو اس نے تمہارے لیے اپنے ذمے لیا ہے کہ تمہاری دنیا اور آخرت کے کام کو سنوار دے اور اس (دنیا اور آخرت) میں سے جو تمہیں پسند ہے اسے تمہارے لیے محفوظ کرے"۔ [تحف العقول، ص۲۵۶]

حرّیت پسند لوگ جنت اور جنت کی نعمتوں کو اس لیے طلب کرتے ہیں کہ جنت، اللہ تعالیٰ کے قرب کی منزل ہے اور نعمتوں کو اس لیے طلب کرتے ہیں کہ نعمتیں ایسے بندوں پر اللہ تعالیٰ کے لطف و کرم کی نشانی ہیں۔ یہ وہی عبادت میں اخلاص ہے جو سب شیطانی وسوسوں کی رسائی سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں ابلیس کی بات سورہ ص کی آیات ۸۲، ۸۳ میں بیان ہوئی ہے: "قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ . إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ"، "اس نے کہا تو پھر تیری عزّت کی قسم میں سب کو گمراہ کروں گا۔ علاوہ تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص بنالیا ہے"۔
لہذا مخلصین کو شیطان وسوسہ نہیں کرسکتا اور شیطان کے وسوسوں سے تحفظ، خالص عبادت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ قرآن کریم نے بھی خالصانہ عبادت کا حکم دیا ہے، سورہ بیّنہ کی آیت ۵ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ"، "حالانکہ انہیں تو بس یہی حکم دیا گیا تھا کہ دین کو اسی کیلئے خالص کرتے ہوئے اللہ کی عبادت کریں بالکل یکسُو ہو کر"۔
لہذا شیطان کے وسوسوں سے بچنا، خالص عبادت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
سورہ کہف کی آیت ۱۱۰ میں ارشاد الٰہی ہے: "فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَداً"، "لہذا جو بھی اس کی ملاقات کا امیدوار ہے اسے چاہئے کہ عمل صالح کرے اور کسی کو اپنے پروردگار کی عبادت میں شریک نہ بنائے"۔
حضرت لقمان (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے سے فرمایا:  "اَخْلِصِ الْعَمَلَ فَانَّ النّاقِدَ بَصيرٌ"، "عمل کو خالص کرو، کیونکہ پرکھنے والا دیکھنے والا ہے"۔ [بحارالانوار، ج۱۳، ص۴۳۲]
ناقد اسے کہا جاتا ہے جو اشرفی وغیرہ کی کھوٹ اور کھرا پن پرکھتا ہے۔

* تحف العقول، ابن شعبہ الحرانی، مؤسسة النشر الاسلامي، ص۲۵۶۔
* اکثر مطالب ماخوذ از: سیری در رسالہ حقوق امام سجاد علیہ السلام، ج۱، ص۴۵، آیت اللہ یثربی۔
* ترجمہ آیات از: علامہ ذیشان حیدر جوادی صاحب، مولانا محمد حسین نجفی صاحب، علامہ ذیشان حیدر جوادی صاحب۔
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، موسسۃ الوفاء، ج۱۳، ص۴۳۲۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 95