خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، اللہ کا سب سے بڑا حق بیان کیا جارہا ہے۔
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "فَأَمَّا حَقُّ اللَّهِ الْأَكْبَرُ فَأَنَّكَ تَعْبُدُهُ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ بِإِخْلَاصٍ جَعَلَ لَكَ عَلَى نَفْسِهِ أَنْ يَكْفِيَكَ أَمْرَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ يَحْفَظَ لَكَ مَا تُحِبُّ مِنْهَا"، "تو اللہ کا سب سے بڑا حق (تمہارے ذمے) یہ ہے کہ تم اس کی عبادت کرو، کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ، تو جب تم نے اخلاص کے ساتھ ایسا کیا تو اس نے تمہارے لیے اپنے ذمے لیا ہے کہ تمہاری دنیا اور آخرت کے کام کو سنوار دے اور اس (دنیا اور آخرت) میں سے جو تمہیں پسند ہے اسے تمہارے لیے محفوظ کرے"۔ [تحف العقول، ص۲۵۶]
حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) کے اس ارشاد سے چند نکات ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ اللہ کے مختلف حقوق انسان کے ذمے ہیں، کچھ حقوق بڑے ہیں اور کوئی حق سب سے زیادہ بڑا ہے، اس ارشاد میں سب سے بڑا حق بیان ہوا ہے۔
۲۔ اللہ کی عبادت اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ بنانا، یہ انسان کے ذمے اللہ کا حق ہے جو انسان نے ادا کرنا ہے۔
۳۔ اللہ کی عبادت کرنے اور اس کا شریک نہ بنانے میں اخلاص ہونا چاہیے۔
۴۔ اللہ نے انسان کے لئے صرف ذمہ داری مقرر نہیں کی، بلکہ ذمہ داری کے ساتھ اس کی جزا اور بدلہ بھی مقرر فرمایا ہے اور اسے اپنے ذمے لیا ہے۔
۵۔ جب انسان اللہ کے اس حق کو اخلاص کے ساتھ ادا کرے تو اللہ اسے دو چیزیں عطا فرماتا ہے: پہلی چیز یہ ہے کہ اس کی دنیا اور آخرت کے کام کو سنوار دیتا ہے، اور دوسری چیز یہ ہے کہ دنیا اور آخرت میں سے جو چیز اسے پسند ہے، اللہ اس چیز کو انسان کے لئے محفوظ کرتا ہے۔
* تحف العقول، ابن شعبہ الحرانی، مؤسسة النشر الاسلامي، ص۲۵۶۔
Add new comment