اللہ کی عبادت اور کسی کو اس کا شریک نہ بنانا

Tue, 02/04/2020 - 19:45

خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، اللہ کا سب سے بڑا حق بیان کیا جارہا ہے۔

اللہ کی عبادت اور کسی کو اس کا شریک نہ بنانا

رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "فَأَمَّا حَقُّ اللَّهِ الْأَكْبَرُ فَأَنَّكَ تَعْبُدُهُ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ بِإِخْلَاصٍ جَعَلَ لَكَ عَلَى نَفْسِهِ أَنْ يَكْفِيَكَ أَمْرَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ يَحْفَظَ لَكَ مَا تُحِبُّ مِنْهَا"، "تو اللہ کا سب سے بڑا حق (تمہارے ذمے) یہ ہے کہ تم اس کی عبادت کرو، کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ، تو جب تم نے اخلاص کے ساتھ ایسا کیا تو اس نے تمہارے لیے اپنے ذمے لیا ہے کہ تمہاری دنیا اور آخرت کے کام کو سنوار دے اور اس (دنیا اور آخرت) میں سے جو تمہیں پسند ہے اسے تمہارے لیے محفوظ کرے"۔ [تحف العقول، ص۲۵۶]

اس فقرے سے توحید ذاتی، عبادی اور افعالی واضح ہوتی ہے:
توحید ذاتی: انسان اللہ کو واحد سمجھے اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ بنائے: "لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً"۔
توحید عبادی: انسان صرف اللہ کی عبادت کرے: "تَعْبُدُهُ"
توحید افعالی: انسان کا ایمان ہو کہ صرف اللہ ہی انسان کی دنیا اور آخرت کے مسائل کو سنوار سکتا ہے۔ "أَنْ يَكْفِيَكَ ... وَ يَحْفَظَ لَكَ".
سورہ نساء کی آیت ۳۶ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئاً"، "اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ"۔

حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) کا یہ ارشاد کس قدر حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی اس حدیث کے شبیہ ہے جو آپؑ فرماتی ہیں: "مَن أصعَدَ إلى اللهِ خالِصَ عِبادَتِهِ، أهبَطَ اللهُ عَزَّوَجَلَّ لَهُ أفضَلَ مَصلَحَتِه"، "جو شخص اللہ کی طرف اپنی خالص عبادت اوپر بھیجے، اللہ عزّوجل اس کے لئے اپنی بہترین مصلحت کو اتارتا ہے"۔ [بحارالانوار، ج۷۰، ص۲۴۹]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27