خلاصہ: رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے عبادت کے معنی اور وجوہات بیان کی جارہی ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "فَأَمَّا حَقُّ اللَّهِ الْأَكْبَرُ فَأَنَّكَ تَعْبُدُهُ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ بِإِخْلَاصٍ جَعَلَ لَكَ عَلَى نَفْسِهِ أَنْ يَكْفِيَكَ أَمْرَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ يَحْفَظَ لَكَ مَا تُحِبُّ مِنْهَا"، "تو اللہ کا سب سے بڑا حق (تمہارے ذمے) یہ ہے کہ تم اس کی عبادت کرو، کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ، تو جب تم نے اخلاص کے ساتھ ایسا کیا تو اس نے تمہارے لیے اپنے ذمے لیا ہے کہ تمہاری دنیا اور آخرت کے کام کو سنوار دے اور اس (دنیا اور آخرت) میں سے جو تمہیں پسند ہے اسے تمہارے لیے محفوظ کرے"۔ [تحف العقول، ص۲۵۶]
عبادت اور عبودیت، لغوی لحاظ سے ذلت اور خضوع کا اظہار کرنے اورمعبود کی اطاعت اور عبادت کے معنی میں ہے۔
عبادت کی چند وجوہات ہوسکتی ہیں:
۱۔ معبود کے کمال کی وجہ سے، کیونکہ ہر ناقص چیز کمال کے سامنے فطری طور پر خضوع کرتی ہے۔
۲۔ معبود کی طرف سے احسان اور نعمت کے ملنے کی وجہ سے۔
۳۔ ناقص وجود، فائدوں کے حصول اور نقصانات سے بچنے کے لئے اپنے آپ کو کامل وجود کا محتاج سمجھتا ہے تو اس کی عبادت کرتا ہے۔
۴۔ کامل وجود ناقص وجود سے برتر ہے اور اس کو گھیرے ہوئے ہے اور اس پر غالب ہے۔ کامل وجود کا غضب اور غلبہ کیونکہ عذاب، سزا اور تادیب کا باعث ہے تو ناقص وجود اس کے غضب اور غلبہ سے ڈرنے کی وجہ سے اس کی عبادت کرتا ہے۔
اطاعت اور عبادت ہوسکتا ہے کہ ان سب اسباب کی وجہ سے ہو یا ان میں سے کسی ایک کی وجہ سے۔
یہ کامل وجود سوائے ذات ذوالجلال کے کوئی اور نہیں ہوسکتا اور جو سب صفات جلال، جمال اور کمال کا مالک ہے، اس کا اسم مبارک "اللہ" ہے جو حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے اپنے اس کلام میں فرمایا ہے: "فَأَمَّا حَقُّ اللَّهِ الْأَكْبَرُ"۔
* تحف العقول، ابن شعبہ الحرانی، مؤسسة النشر الاسلامي، ص۲۵۶۔
* اقتباس از: سیری در رسالہ حقوق امام سجاد علیہ السلام، ج۱، ص۳۷، آیت اللہ یثربی۔
Add new comment