اختیاری اور جبری عبادت

Wed, 02/12/2020 - 19:55

خلاصہ: رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے اختیاری اور جبری عبادت کی وضاحت کی جارہی ہے۔

اختیاری اور جبری عبادت

رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "فَأَمَّا حَقُّ اللَّهِ الْأَكْبَرُ فَأَنَّكَ تَعْبُدُهُ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ بِإِخْلَاصٍ جَعَلَ لَكَ عَلَى نَفْسِهِ أَنْ يَكْفِيَكَ أَمْرَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ يَحْفَظَ لَكَ مَا تُحِبُّ مِنْهَا"، "تو اللہ کا سب سے بڑا حق (تمہارے ذمے) یہ ہے کہ تم اس کی عبادت کرو، کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ، تو جب تم نے اخلاص کے ساتھ ایسا کیا تو اس نے تمہارے لیے اپنے ذمے لیا ہے کہ تمہاری دنیا اور آخرت کے کام کو سنوار دے اور اس (دنیا اور آخرت) میں سے جو تمہیں پسند ہے اسے تمہارے لیے محفوظ کرے"۔ [تحف العقول، ص۲۵۶]
عبادت کی دو قسمیں ہیں: اختیاری عبادت اور جبری عبادت۔
۱۔ اختیاری عبادت: ایسی عبادت ہے جو سب الٰہی ادیان کے درمیان مشترکہ ہے، سورہ آل عمران کی آیت ۶۴ میں ارشاد الٰہی ہے: "قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ"، "(اے رسول) کہیے اے اہل کتاب! آؤ ایک ایسی بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک اور یکساں ہے (اور وہ یہ کہ) ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔ اور کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں، اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا اپنا رب (مالک و مختار) نہ بنائے۔ اور اگر یہ لوگ اس (دعوت) سے منہ موڑیں تو (اے مسلمانو) تم کہہ دو کہ گواہ رہنا ہم مسلمان (خدا کے فرمانبردار و اطاعت گزار ہیں)"۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اللہ تعالیٰ کی طرف سے مامور ہیں کہ سب اہل کتاب اور سب الٰہی ادیان اور موحّد لوگوں کو یہ بات پہنچائیں کہ سابقہ انبیاء (علیہم السلام) کے بعد آسمانی ادیان میں جن آلودگیوں کو بڑھایا گیا ہے، اسے چھوڑ دیں اور اس ایک مشترکہ بات جو اللہ کی وحدانیت ہے اس پر اتّحاد کریں۔
اس طرح لوگوں کو اللہ کی وحدانیت، اطاعت اور عبادت کی طرف دعوت دی ہے اور یہ وہی عبادت ہے جو انسانوں کے اختیار میں ہے۔ یہ انتخاب اور اختیار، انسان کے لئے طرّۂ امتیاز ہے۔
۲۔ جبری عبادت: سورہ رعد کی آیت ۱۵ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلَالُهُم بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ"، "اور جو آسمانوں اور زمینوں میں ہیں وہ سب خوشی یا ناخوشی سے اللہ کو ہی سجدہ کر رہے ہیں اور ان کے سائے بھی صبح و شام (اسی کو سجدہ کناں ہیں)"۔
لہذا سب مخلوقات اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور عبادت کرتی ہیں۔ حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے اس کلام میں جس عبادت کو اللہ کے حق کے طور پر ذکر کیا ہے اور انسان کو اس کا حکم دیا ہے، وہ اختیاری عبادت ہے۔

* تحف العقول، ابن شعبہ الحرانی، مؤسسة النشر الاسلامي، ص۲۵۶۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* مطالب اقتباس از: سیری در رسالہ حقوق امام سجاد علیہ السلام، ج۱، ص۳۸، آیت اللہ یثربی۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 42