خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، آپؑ رشتہ داروں کے درمیان واجب حقوق کی ترتیب بیان فرمارہے ہیں، ان بیانات سے کچھ ماخوذہ نکات ذکر کیے جارہے ہیں۔
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "وَ حُقُوقُ رَحِمِكَ كَثِيرَةٌ مُتَّصِلَةٌ بِقَدْرِ اتِّصَالِ الرَّحِمِ فِي الْقَرَابَةِ فَأَوْجَبُهَا عَلَيْكَ حَقُّ أُمِّكَ ثُمَّ حَقُّ أَبِيكَ ثُمَّ حَقُّ وُلْدِكَ ثُمَّ حَقُّ أَخِيكَ ثُمَّ الْأَقْرَبُ فَالْأَقْرَبُ وَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ"۔ [تحف العقول، ص۲۵۶]
اور تمہارے قرابتداروں کے حقوق بہت زیادہ ہیں (اور) اتنے متصل ہیں جتنے قرابت کے لحاظ سے رشتہ داری سے متصل ہیں، تو ان میں سے سب سے زیادہ واجب تم پر، تمہاری ماں کا حق ہے، پھر تمہارے باپ کا حق ہے، پھر تمہاری اولاد کا حق ہے، پھر تمہارے بھائی کا حق ہے، پھر جو جتنا قریب ہے اور جو جتنا پہلے ہے (اس کا حق ہے)۔
مختصر وضاحت:
حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) نے ان فقروں میں رشتہ داروں کے جو حقوق کا تذکرہ فرمایا ہے، ان فقروں سے چند ماخوذہ نکات یہ ہیں:
۱۔ آپؑ نے رشتہ داروں کے حقوق کے بارے میں فرمایا ہے: "كَثِيرَةٌ"، "بہت زیادہ"، لہذا رشتہ داروں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ ان کے حقوق کم نہیں، بلکہ بہت زیادہ ہیں۔
۲۔ رشتہ داریوں کے قریب ہونے اور حق کے متصل اور چپکے ہونے کے درمیان باہمی تعلق ہے۔
۳۔ رشتہ داروں کے درمیان حقوق کے واجب ہونے کے لحاظ سے درجات ہیں: سب سے زیادہ واجب ماں کا حق ہے پھر باپ کا حق، پھر...۔
۴۔ آپؑ نے ماں کے حق کو باپ کے حق سے زیادہ واجب قرار دیا ہے، اور قرآن کریم نے ماں باپ کے بارے میں کئی آیات میں تاکید فرمائی ہے۔
۵۔ اولاد کا حق بھائی کے حق سے پہلے واجب ہے۔
۶۔ رشتہ داروں کے درمیان حق کی ادائیگی کے لحاظ سے اس قدر خیال رکھنا چاہیے کہ جو رشتہ داری میں زیادہ قریب ہے اس کا حق اتنا پہلے واجب ہے۔
۷۔ دور والے رشتہ داروں کا بھی حق واجب ہے، لیکن اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پہلے قریبی رشتہ داروں کے حق کی ادائیگی ہونی چاہیے، اس کے بعد دور والے رشتہ داروں کی باری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[تحف العقول، ابن شعبة الحراني]
Add new comment