خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) نے رسالہ حقوق میں جن حقوق کا تذکرہ فرمایا ہے، ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "ثُمَّ حَقُّ مَوْلَاكَ الْمُنْعِمِ عَلَيْكَ ثُمَّ حَقُّ مَوْلَاكَ الْجَارِيةِ نِعْمَتُكَ عَلَيْهِ ثُمَّ حَقُّ ذِي الْمَعْرُوفِ لَدَيْكَ ثُمَّ حَقُّ مُؤَذِّنِكَ بِالصَّلَاةِ ثُمَّ حَقُّ إِمَامِكَ فِي صَلَاتِكَ ثُمَّ حَقُّ جَلِيسِكَ ثُمَّ حَقُّ جَارِكَ ثُمَّ حَقُّ صَاحِبِكَ ثُمَّ حَقُّ شَرِيكِكَ ثُمَّ حَقُّ مَالِكَ ثُمَّ حَقُّ غَرِيمِكَ الَّذِي تُطَالِبُهُ ثُمَّ حَقُّ غَرِيمِكَ الَّذِي يُطَالِبُكَ ثُمَّ حَقُّ خَلِيطِكَ ثُمَّ حَقُّ خَصْمِكَ الْمُدَّعِي عَلَيْكَ ثُمَّ حَقُّ خَصْمِكَ الَّذِي تَدَّعِي عَلَيْهِ ثُمَّ حَقُّ مُسْتَشِيرِكَ ثُمَّ حَقُّ الْمُشِيرِ عَلَيْكَ ثُمَّ حَقُّ مُسْتَنْصِحِكَ ثُمَّ حَقُّ النَّاصِحِ لَكَ ..."۔ [تحف العقول، ص۲۵۶]
"... پھر تمہارے آقا کا حق ہے جو تم پر احسان کرنے والا ہے، پھر تمہارے اس غلام کا حق ہے جس پر تمہارا احسان جاری ہے، پھر اس کا حق ہے جو تم پر احسان کرنے والا ہے، پھر نماز کےلئے تمہارے اذان دینے والے کا حق ہے، پھر تمہاری نماز کے امام کا حق ہے، پھر تمہارے ہمنشین کا حق ہے، پھر تمہارے ہمسایہ کا حق ہے، پھر تمہارے دوست کا حق ہے، پھر تمہارے شریک کا حق ہے، پھر تمہارے مال کا حق ہے، پھر تمہارے مقروض کا حق ہے جس سے تم مطالبہ کرتے ہو، پھر تمہارے قرض خواہ کا حق ہے جو تم سے مطالبہ کرتا ہے، پھر تمہارے ساتھ زندگی بسر کرنے والے کا حق ہے، پھر تمہارے اس مخالف کا حق ہے جو تمہارے خلاف دعویدار ہے، پھر تمہارے اس مخالف کا حق ہے جس کے خلاف تم دعویدار ہو، پھر تم سے مشورہ لینے والے کا حق ہے، پھر تمہیں مشورہ دینے والے کا حق ہے، پھر تم سے نصیحت لینے والے کا حق ہے، پھر تم کو نصیحت کرنے والے کا حق ہے..."۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[تحف العقول، ابن شعبة الحراني]
Add new comment