خلاصہ: انسان اپنے آپ کو اپنے دل کے ذریعہ پہچان سکتا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خداوند متعال نےانسان کو پیدا کیا تاکہ وہ خدا کو پہچانے، انسان کی خلقت کا مقصد خدا کی معرفت ہے اورایک مشھور حدیث کی مطابق جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا اس نے اپنے پروردگار کو پہچان لیا، تو پہلے ہمیں اپنے آپ کو پہچاننا کیونکہ اس حدیث کے مطابق خدا کی معفرت منحصر ہے ہمارے معرفت پر، ہم اپن معرفت کس طرح حاصل کرے اس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں:«إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَعْلَمَ أَنَّ فِيكَ خَيْراً فَانْظُرْ إِلَى قَلْبِكَ فَإِنْ كَانَ يُحِبُّ أَهْلَ طَاعَةِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ يُبْغِضُ أَهْلَ مَعْصِيَتِهِ فَفِيكَ خَيْرٌ وَ اللَّهُ يُحِبُّكَ وَ إِذَا كَانَ يُبْغِضُ أَهْلَ طَاعَةِ اللَّهِ وَ يُحِبُّ أَهْلَ مَعْصِيَتِهِ فَلَيْسَ فِيكَ خَيْرٌ وَ اللَّهُ يُبْغِضُكَ وَ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَب؛ اگر جاننا چاہو کہ تمہارے اندر خیر ہے (اچھےانسان ہو تو) اپنے قلب پر ایک نگاہ ڈالو اور دیکھو اگر تمہارا دل ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اللہ کے مطیع و فرمانبردار ہیں اور اللہ کے نافرمانوں سے بيزار ہے اور انہیں دشمن سمجھتا ہو تو جان لو کہ تم اچھے انسان ہو اور اللہ بھی تم سے محبت کرتا ہے اور اگر تم اہل اطاعت کو دشمن رکھتے ہو اور اس کے دشمنوں سے محبت کرتے ہو تو جان لو کہ تمہارے اندر کچھ بھی نہیں ہے اور خدا بھی تمہیں دشمن رکھتا ہے، اور انسان ہمیشہ اس کے ساتھ ہے جس سے وہ زیادہ محبت کرتا ہے»[بحارالانور، ج:۷۵، ص:۲۴۷]۔
اس حدیث کے ذریعہ ہمیں یہ معلوم ہوا انسان اپنے آپ کو پہچاننے کے لئے اپنےدل کو دیکھے کہ وہ کس سے محبت کرتا ہے۔
*بحار الانوار، محمد باقر مجلسى، دار إحياء التراث العربي،۱۴۰۳ق۔
Add new comment