دل
امیرالمومنین علیه السلام:
«اِنَّ هذِهِ الْقُلُوبَ تَمَلُّ كَما تَمَلُّ الاَْبْدانُ فَابْتَغُوا لَها طَرائِفَ الْحِكَم»ِ
(نهج البلاغه، حکمت 89)
یقیناً یہ دل بھی، جسم کی طرح تھک جاتے ہیں تو [انہیں تر و تازہ رکھنے کے لئے] نئی حکیمانہ نصیحتوں کو ڈھونڈو۔
امیرالمومنین علیہ السلام:
«...أَلَا وَ إِنَّ مِنْ صِحَّةِ الْبَدَنِ تَقْوَى الْقَلْبِ»
... آگاہ رہو! اور یقیناً جسم کی سلامتی میں سے سے ایک، دل کا [اللہ سے] ڈرنا ہے۔
[نهج البلاغه، حکمت 388]
امام علی نقی (علیه السلام)
«الحِكمَـةُ لا تَنْجَـعُ في الطِّباعِ الفاسِدَةِ»
(بحار الأنوار: 78/370/4)
حکمت، فاسد دلوں میں اثر نہیں کرتی۔
خلاصہ: اسی انسان کا دل سالم اور تندرست ہوگا جو اپنی تمام کوشش اس کو اپنی اصل حالت میں باقی رکھنے کی کوشش کریگا۔
وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿سورة الأنفال۶۳﴾ اور مومنوں کے دل ایک دُوسرے کے ساتھ جوڑ دیے تم روئے زمین کی ساری دولت بھی خرچ کر ڈالتے تو اِن لوگوں کے دل ن
«اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ لَهُ فِی قُلُوبِنَا مَدْخَلًا»
بار الہا! ہمارے دلوں میں شیطان کے داخل ہونے کا کوئی راستہ قرار نہ دینا۔
(صحیفہ سجادیہ، سترہویں دعا، چھٹا حصہ)
امیرالمومنین علیہ السلام
«مَنْ كَثُرَ ضِحْكُهُ مَاتَ قَلْبُهُ»
جو زیادہ ہنستا ہے اس کا دل مرجاتا ہے۔
(غرر الحكم : 7947)
خلاصہ: اگر انسان چاہتا ہے کہ اس کا دل نرم ہو تو اسے چاہئے کہ وہ ہر حال میں خدا کو یاد کرے۔