ظلم
یہ مکافات عمل ہے جو اس طرح مسلمان ذلیل و رسوا کیے جارہے اور ہو رہے ہیں، اسلامی ممالک بس نام کے اسلامی ممالک ہیں؛ وہاں وہی سب کچھ ہوتا ہے جو استعماری طاقتیں چاہتی ہیں، آج مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اسکی ایک اہم وجہ یہی ہے کہ ہم نے خدا کو چھوڑ دیا ہے اور کئی مجازی خدا بنا لیے ہیں، مندرجہ ذیل نوشتہ ایک چھوٹی سی کوشش ہے مسلم امہ کو بیدار کرنے کے لیے۔
رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ): مظلوم کی آہ سے بچو چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو،کیونکہ مظلوم کی آہ کے سامنے کوئی پردہ یا رکاوٹ نہیں ہے۔[نہج الفصاحہ]
خلاصہ: ظلم پر اعتراض نہ کرنا باعث بنتا ہے کہ ظالم اپنے ظلم کو جاری رکھے، اسی وجہ سے مختلف معاشرے ظلم کی زد میں ہیں۔
الَّذِينَ طَغَوْا فِي الْبِلَادِ ﴿١١﴾ فَأَكْثَرُوا فِيهَا الْفَسَادَ ﴿١٢﴾ فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ ﴿١٣﴾ إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ ﴿١٤﴾ [سورة الفجر] جن لوگوں نے شہروں میں سرکشی پھیلائی، اور خوب فساد کیا، تو پھر خدا نے ان پر عذاب کے کوڑے برسادیئے، بے شک تمہارا پروردگار ظالموں
ایران کے مشہور و معروف خطیب حجت الاسلام عالی زید عزہ کے بیان سے ماخوذ مندرجہ ذیل چشم گشاء نوشتہ حاضر خدمت ہے۔
خلاصہ: اسلام اور مسلمانوں کے دشمن، اپنی دشمنی کو جاری رکھنے اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے لئے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ لوگوں کے ذہن کو مختلف مسائل میں مصروف کردیتے ہیں تا کہ لوگ، دشمن سے مقابلہ نہ کرسکیں۔