وضو اور نماز میں وہم کرنا شیطان کی فرمانبرداری

Sat, 12/01/2018 - 19:37

خلاصہ: اصول کافی کی دسویں روایت میں حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے وہم کے شکار آدمی کے وضو اور نماز کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے، حضرتؑ نے جو جواب دیا وہ ہر اس آدمی کو وہم سے چھٹکارا دینے میں انتہائی مددگار ہے۔

وضو اور نماز میں وہم کرنا شیطان کی فرمانبرداری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

عبداللہ ابن سنان کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کیا:"رَجُلًا مُبْتَلًى بِالْوُضُوءِ وَ الصّلَاةِ وَ قُلْتُ هُوَ رَجُلٌ عَاقِلٌ"، "ایک عقلمند آدمی ہے جو وضو اور نماز میں وہم کا شکار ہے"۔ تو حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: "وَ أَيّ عَقْلٍ لَهُ وَ هُوَ يُطِيعُ الشّيْطَانَ فَقُلْتُ لَهُ وَ كَيْفَ يُطِيعُ الشّيْطَانَ فَقَالَ سَلْهُ هَذَا الّذِي يَأْتِيهِ مِنْ أَيّ شَيْ‏ءٍ هُوَ فَإِنّهُ يَقُولُ لَكَ مِنْ عَمَلِ الشّيْطَانِ"، "اس کی عقل کیسی ہے  جبکہ وہ شیطان کی فرمانبرداری کرتا ہے؟"۔ میں نے عرض کیا: "وَ كَيْفَ يُطِيعُ الشّيْطَانَ"، "وہ کیسے شیطان کی فرمانبرداری کرتا ہے؟"۔ تو حضرتؑ نے فرمایا: "سَلْهُ هَذَا الّذِي يَأْتِيهِ مِنْ أَيّ شَيْ‏ءٍ هُوَ فَإِنّهُ يَقُولُ لَكَ مِنْ عَمَلِ الشّيْطَانِ"، "اس سے پوچھو: یہ جو اسے (وہم) آتا ہے وہ کس سے ہے؟ تو وہ تمہیں کہے گا: شیطان کے عمل میں سے ہے"۔ [الکافی، ج۱، ص۱۲، ح۱۰]

اس حدیث سے متعلق چند نکات:
1۔ وضو اور نماز میں وہم کرنا شیطان کی فرمانبرداری ہے اور شیطان کی فرمانبرداری عقلمندی نہیں ہے۔
2۔ وہم کرنے والا، اگرچہ عقلمند آدمی دکھائی دے، لیکن حقیقت میں عقلمند نہیں ہے، کیونکہ وہ وہم کا شکار ہے۔
3۔ وہم شیطانی عمل ہے۔ دین بھی وہم کی مذمت کرتا ہے اور عقل بھی۔
4۔ وہم کرنے والا جانتا ہے کہ اس کا وہم، شیطان کی طرف سے ہے۔
5۔ وہم میں پڑنے والا آدمی، نیت یا عمل میں وہم کا شکار ہوتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس کا عمل باطل ہوگیا ہے، لہذا اس عمل کو مسلسل دہراتا رہتا ہے، جبکہ شرعی لحاظ سے اسے دہرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
6۔ انسان کو چاہیے کہ درمیانہ راستہ اختیار کرے، یعنی نہ وہم کا شکار ہو اور نہ لاپرواہی کرے۔
7۔ وہم کے شکار ہونے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں: شرعی مسائل کو صحیح اور مکمل طور پر نہ سیکھنا، زندگی میں پریشانی وغیرہ۔
8۔ وہم کا علاج یہ ہے کہ جو سوچیں اور خطور شیطان کی طرف سے آتے ہیں، ان کی پرواہ نہ کی جائے۔ اللہ کی یاد اور ذکر کاموں کی ابتدا میں ہو۔ کوشش کی جائے کہ اعمال کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے اور اللہ کے حکم کے مطابق بجا لایا جائے۔ جو اذکار انسان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتے ہیں ان کو زبان پر جاری کیا جائے۔
۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی (علیہ الرحمہ)، مطبوعہ الاسلامیہ]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 56