خلاصہ: علم حاصل کرنے کی ضرورت اور اہمیت اسقدر واضح ہے کہ ہر انسان علم کو پسند کرتا ہے اور اس کی نظر میں عالم کا مقام ہوتا ہے۔
انسان جس بارے میں زیادہ غور کرے اس چیز کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں اسے زیادہ پہچان ہوجاتی ہے۔ اگر وہ چیز قیمتی ہو تو اس کی اہمیت پہلے سے زیادہ آدمی کو سمجھ میں آجاتی ہے۔ قیمتی چیزوں میں سے ایک چیز جس کے بارے میں غور کرنا چاہیے وہ علم ہے۔
علم کے بارے میں جب آدمی زیادہ غور کرے گا تو اس کی اہمیت بھی زیادہ سمجھ میں آتی جائے گی۔ قرآن کریم اور اہل بیت (علیہم السلام) کی احادیث، علم کے ایسے دو ماخذ ہیں جو سراسر علم ہیں اور ان کو جب پڑھا جائے تو علم کی اہمیت بھی واضح ہوتی ہے۔
جب انسان باعمل علماء کی محفل میں بیٹھتا ہے یا ان کی صحبت اور ہم نشینی اختیار کرتا ہے تو ان سے عالمانہ مسائل سن کر، علم کی اہمیت اس کے لئے مزید واضح ہوجاتی ہے، ایمان اور نیک عمل کرنے کے لئے آدمی کی ہمت بڑھتی ہے، کیونکہ جب آدمی دیکھتا ہے کہ وہ باعمل عالم علم حاصل کرکے نیک اعمال کا پابند ہے تو میں بھی علم حاصل کرکے نیک عمل کرسکتا ہوں۔
وہ سوچنے لگ جاتا ہے کہ یہ عالمِ دین، اللہ تعالیٰ کی عطا کی گئی طاقتوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنی فضول خواہشات کو نظرانداز کرکے علم و عمل کے میدان میں کتنا مصروف ہے تو جو طاقتیں اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرمائی ہیں میں بھی ان کو علم اور عمل کے راستے میں استعمال کرسکتا ہوں اور اپنی نفسانی خواہشات پر قابو پاکر علم و عمل کے میدان میں گامزن ہوسکتا ہوں، اس میدان میں بعض رکاوٹیں یہی دل کی فضول خواہشات اور سستی ہے، ان پر اللہ تعالیٰ کی مدد سے غالب آکر کامیابی کی طرف بڑھ سکتا ہوں۔
Add new comment