خلاصہ: اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن کریم اس قدر مضبوط کتاب ہے کہ اگر انسان اپنے دین اور عقائد کی معرفت اس سے حاصل کرے تو اس کا دین انتہائی مضبوط رہے گا، لیکن اگر شخصیات کے کہنے پر ہی اپنے عقائد کو قائم کرلے تو یہ عقائد جہالت پر مبنی ہیں۔
قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) ہمیں اس بات کی ہدایت کرتے ہیں کہ ہمیں چاہیے اپنے دین اور عقائد کو عالمانہ طریقے سے حاصل کریں۔ عقیدہ واقعی تب عقیدہ بن سکتا ہے کہ قرآن اور احادیث کی روشنی میں عقل غوروخوض کرے اور حق و باطل کو پہچانے، اس کے بعد اپنے عقائد کو ان دو بنیادوں پر قائم کرے، لیکن اگر کسی شخصیت سے سنی سنائی باتوں پر اپنا عقیدہ بنا لیا تو کوئی دوسری شخصیت اسے اس عقیدہ سے نکال کر دوسرے عقیدہ پر لگا دے گی، اس کی وجہ یہ ہے کہ جو آدمی شخصیات کا پیروکار بنتا ہے وہ قرآن و احادیث سے دین کی معرفت حاصل نہیں کرتا، بلکہ دوسروں کی باتوں کا سہارا لے کر جہالت کے چوراہے پر کھڑا ہوتا ہے۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مَن عَرَفَ دينَهُ مِن كِتابِ اللّه ِ عز و جل زالَتِ الجِبالُ قَبلَ أنْ يَزولَ، ومَن دَخَلَ في أَمرٍ بِجَهلٍ خَرَجَ مِنهُ بِجَهلٍ"، "جو شخص اللہ عزّوجل کی کتاب کے ذریعے اپنے دین کو پہچانے تو پہاڑ ہٹ سکتے ہیں، لیکن وہ ثابت قدم رہے گا، اور جو شخص جہالت کے ذریعے کسی (دینی) کام میں داخل ہو تو جہالت کے ذریعے اس سے نکل جائے گا"۔ [بحار الأنوار: ج 23 ص 103 ح 11]
اس حدیث سے دو قیمتی ماخوذہ نکات:
۳۔ جو لوگ اپنے دینی عقائد کو قرآن اور احادیث سے حاصل کرتے ہیں، یہ عقائد اُن میں پہاڑوں سے زیادہ مضبوط رہتے ہیں اور ایسے مومنین کے دلوں سے یہ عقائد زائل نہیں ہوتے۔
۴۔ قرآن اور احادیث اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ انسان کو چاہیے کہ اپنے عقائد کو عقلی اور علمی معیاروں پر قائم کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: دانشنامه عقايد اسلامی، محمدی ری شهری]
Add new comment