اعتقاد میں تقلید کا ناممکن ہونا عقل کی رو سے

Tue, 09/04/2018 - 13:56

خلاصہ: تقلید کا تعلق شرعی اور فقہی مسائل سے ہے اور اعتقادی مسائل میں تقلید نہیں کی جاسکتی، بلکہ تحقیق کرنی چاہیے۔

اعتقاد میں تقلید کا ناممکن ہونا عقل کی رو سے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تقلید کا مطلب یہ ہے کہ دوسروں کی رائے کو دلیل مانگے بغیر قبول کرلیا جائے۔ تقلید، شرعی اور فقہی مسائل میں کی جاسکتی ہے البتہ جو شرائط بتائے گئے ہیں، ان کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ مگر کیا اعتقاد میں بھی تقلید کی جاسکتی ہے یا نہیں، اس بارے میں عقل کا کیا فیصلہ ہے؟
انسان کی عقل ہرگز اجازت نہیں دیتی کہ اعتقادی اصول میں تقلید کی جائے، کیونکہ اعتقادی اصول کو یقینی ہونا چاہیے جبکہ ضروری نہیں کہ تقلید کے بعد یقین حاصل ہو۔
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اصول عقائد کو یقینی ہونا چاہیے، اس لیے کہ عقیدہ، عمل کی بنیاد ہے اور عقل ہرگز اجازت نہیں دیتی کہ انسان اپنے فردی اور معاشرتی کاموں کو ایسے عقائد کی بنیاد پر بجالائے جن کے صحیح ہونے اور حقیقت ہونے کو خود آدمی جانتا ہی نہیں ہے۔
اور یہ بات واضح ہے کہ اصول و عقاید میں تقلید علم و یقین نہیں پہونچاتی، کیونکہ اگر تقلید علم و یقین لاتی تو دنیا بھر کے سب مکاتب فکر اور ادیان جو موجود ہیں اور جو مٹ گئے، ان کو علم اور حقیقت کے مطابق اور صحیح ہونا چاہیے۔
ہاں، عقائد میں تقلید کرنے والا سمجھتا یہ ہے کہ وہ عالم ہے، اسی لیے وہ خیالات کی دنیا میں عالم ہے، نہ کہ حقیقت کی دنیا میں۔ یعنی مقلّد خیالی عالم ہے نہ کہ حقیقی عالم۔ مختلف ادیان و مذاہب کے سب پیروکار اپنے عقیدہ کو صحیح اور غلطی سے خالی سمجھتے ہیں اور ان کے تخیل میں یہ آتا ہے کہ صرف انہی کے عقائد صحیح ہیں اور حقیقت پر مبنی ہیں اور وہ اس تخیل کو یقینی علم سمجھتے ہیں۔
اگر مختلف ادیان و مکاتبِ فکر اپنے عقائد میں غور کرتے اور پہچان کی رکاوٹوں کو اپنی آنکھوں اور عقل سے ہٹا کر تقلید کی جگہ پر "تحقیق" کو رکھ دیتے تو دنیا کے اعتقادی مکاتبِ فکر کے سب اختلاف ختم ہوجاتے اور سب لوگ واحد نظریہ اور ایک دین تک پہنچ جاتے، لہذا اختلاف وہاں ہے جہاں خیالی علم، حقیقی علم کی جگہ پر آجائے، جبکہ اگر حقیقی علم ہو تو کسی اختلاف کا سبب فراہم نہیں ہوسکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: دانشنامه عقايد اسلامی، محمدی ری‌شهری]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 31