توحید شناسی (۱) توحید پر عالمانہ عقیدہ

Sun, 04/16/2017 - 11:17

چکیده: قرآن کریم نے تین بنیادی اور اعتقادی موضوعات پر دیگر مسائل سے زیادہ بحث کی ہے جو توحید، معاد اور رسالت ہیں۔ پھر ان تین موضوعات میں سے بھی زیادہ اہم اور جامع موضوع یہ ہے کہ توحید پر ایسا عقیدہ ہونا چاہیے جو تحقیق پر مبنی ہو نہ کہ تقلید پر۔

توحید شناسی (۱) توحید پر عالمانہ عقیدہ

قرآن کریم دیگر بحثوں سے بڑھ کر تین بنیادی اور اعتقادی موضوعات پر زیادہ گفتگو کرتا ہے اور بیان فرماتا ہے کہ جہان کا ایک مبدأ ہے جس سے اس کا آغاز ہوا ہے اور اس کا ایک انجام ہے جس پر جہان کا اختتام ہونا ہے اور ایک راستہ یعنی رسالت جو آغاز و انجام کے درمیان ہے اور دین کے تمام معارف بلاواسطہ یا واسطہ کے ساتھ انہی تین حصوں میں سمٹ جاتے ہیں یعنی آغاز توحید، انجام معاد اور راستہ رسالت ہے۔

حضرت علی علیہ السلام سے منسوب ہے کہ آپؑ نے ایک مختصر جملہ میں ان تین موضوعات کی اہمیت اور وسعت کو یوں بیان فرمایا: " رحم اللہ امرءً عرف من این، و فی این، و الی این"، اللہ کی رحمت سے وہ آدمی بہرہ مند ہے جو جانتا ہو کہ کہاں سے آیا ہے اور کہاں ہے اور کدھر جائے گا۔ کائنات کا مبدأ یعنی خدا کو پہچانے اور اس کی انتہا یعنی معاد کو جان لے اور جو راستہ مبدأ سے لے کر معاد تک پہنچتا ہے اسے سمجھے، کیونکہ ہر علم انسان کو ابدی سعادت تک نہیں پہنچاتا اور مفید علم میں ایسی خاص صفت پائی جاتی ہے جو دیگر علوم میں نہیں ملتی۔ جو شخص ان تین وسیع موضوعات کے بارے میں غور کرے اور ان پر یقین حاصل کرلے، خداوند کی خاص رحمت سے فیضیاب ہوگا۔

ان تین بنیادی موضوعات میں سے بہترین اور جامع ترین موضوع جس کے بارے میں قرآن نے تفصیلی بحثیں کی ہیں، یہ ہے کہ توحید پر ایسا عقیدہ ہونا چاہیے جو تحقیق پر مبنی ہو، یعنی وہ عقیدہ جو علم، آگاہی اور معرفت کی بنیاد پر ہو نہ کہ تقلیدی عقیدہ، کیونکہ خداوند تقلیدی عقیدہ کو علم نہیں سمجھتا۔

اگر کسی بات کے لئے استدلال اور حدّوسط کی ضرورت ہو تو متفکر انسان، حدوسط اور استدلال تک پہنچے بغیر، ہرگز اُس معنی کا علم حاصل نہیں کرسکتا۔ لہذا خداوند سبحان نے اپنے پیغمبرؐ سے فرمایا: توحید کے بارے میں علم حاصل کرلو: "فاعلم انہ لا الہ الا اللہ" ­(سورہ محمد، آیت ۱۹) اور چونکہ آنحضرتؐ علمی سیرت اور عملی سنّت کے لحاظ سے تحقیق کی وادی میں تمام سفر کرنے والوں کے لئے نمونہ عمل ہیں، لہذا لوگوں کو بھی چاہیے کہ توحیدی محققانہ کاوش کے سلسلے میں آنحضرتؐ کی تأسّی اور پیروی کریں۔ جیسا کہ علم کے بڑھاؤ  میں بھی آپؐ   گہری نظر رکھنے والے محققین کے پیشوا ہیں، "قل ربّ زدنی علماً" (سورہ طہ، آیت۱۱۴)۔ بنابریں آنحضرتؐ کی پائدار امت کو بھی دو اصول یعنی توحید کی تحقیق اور ایسے مفید علم کو بڑھانے میں آنحضرتؐ کی اقتدا کرنے پر مأمور ہے اور ایسی ذمہ داری کو ادا کرنے پر اسے اجر دیا جائے گا، ورنہ اگر معذور نہ ہو تو یقیناً اس کے وزر اور بوجھ کی ذمہ دار ہوگی۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 44