الہام، اہل بیت (علیہم السلام) کے علم کا ایک ماخذ

Wed, 06/19/2019 - 13:12

خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے "مھبط الوحی" کے فقرے کی روشنی میں اہل بیت (علیہم السلام) پر الہام کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔

الہام، اہل بیت (علیہم السلام) کے علم کا ایک ماخذ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ، وَ مَهْبِطَ الْوَحْى"، "آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام، اور ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام، اور وحی کے اترنے کا مقام"۔
حضرت امام علی (علیہ السلام) اور دیگر معصومین حضرات (علیہم السلام) سے جو مختلف سوالات ہوتے تھے، یہ حضراتؑ ان کا جواب دیتے تھے۔ اب ہم دیکھنا چاہ رہے ہیں کہ اہل بیت (علیہم السلام) کے علوم و معارف کا ماخذ کیا تھا؟
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی تعلیمات، سابقہ انبیاء (علیہم السلام) کی کتب، کتابِ علی (علیہ السلام)، مُصحفِ فاطمہ (علیہاالسلام)، جَفْر اور جامعہ، ان کا خود ان حضراتؑ  نے تعارف کرایا ہے۔
الہام دوسرا ماخذ ہے۔ حسن ابن یحیی مدائنی کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کیا: "أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِمَامِ إِذَا سُئِلَ كَيْفَ يُجِيبُ فَقَالَ إِلْهَامٌ أَوْ سَمَاعٌ وَ رُبَّمَا كَانَا جَمِيعاً"، "مجھے امامؑ کے بارے میں خبر دیجیے کہ جب آنحضرتؑ سے سوال کیا جائے تو کیسے جواب دیتے ہیں؟ تو آپؑ نے فرمایا: الہام یا سماعت ہوتی ہے اور بعض اوقات دونوں ہوتے ہیں"۔ [بصائرالدرجات، ص۳۱۷]
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مروی ہے کہ آپؑ نے فرمایا: "إِنَّ عِلْمَنَا غَابِرٌ وَ مَزْبُورٌ وَ نَكْتٌ فِی الْقُلُوبِ وَ نَقْرٌ فِی الْأَسْمَاعِ فَقَالَ أَمَّا الْغَابِرُ فَمَا تَقَدَّمَ مِنْ عِلْمِنَا وَ أَمَّا الْمَزْبُورُ فَمَا یَأْتِینَا وَ أَمَّا النَّكْتُ فِی الْقُلُوبِ فَإِلْهَامٌ وَ أَمَّا النَّقْرُ فِی الْأَسْمَاعِ فَأَمْرُ الْمَلَكِ"، "یقیناً ہمارا علم غابر (گذشتہ) اور مزبور (لکھا ہوا) اور دلوں میں نَکْت (اِلقاء) ہے اور کانوں میں نَقْر (آواز) ہے، تو آپؑ نے فرمایا: غابر وہ ہے جو ہمارے علم میں سے (ماضی میں) گزر چکا ہے، اور مزبور (لکھا ہوا) وہ ہے جو ہمارے لیے (مستقبل میں) پیش آئے گا، اور دلوں میں نَکْت، الہام ہے اور کانوں میں نَقْر (آواز) فرشتہ کا امر ہے"۔ [الکافی، ج۱، ص۲۶۴]
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ابتدائی مطالب ماخوذ از: تفسیر قرآن ناطق، محمدی ری شہری]
[بصائر الدرجات، صفار قمی]
[الکافی، شیخ کلینی علیہ الرحمہ]

                                                                                                            

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 60