اہل بیت (علیہم السلام) رحمت رحمانیہ اور رحیمیہ کے مظہر

Thu, 11/21/2019 - 11:51

خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے یہ وضاحت کی جارہی ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) اللہ کی دونوں رحمتوں کے مظہر ہیں، یعنی رحمت رحمانیہ اور رحمت رحیمیہ۔

اہل بیت (علیہم السلام) رحمت رحمانیہ اور رحیمیہ کے مظہر

زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:"اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ، وَ مَهْبِطَ الْوَحْيِ، وَ مَعْدِنَ الرَّحْمَةِ"، "آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام، اور ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام، اور وحی کے اترنے کا مقام، اور رحمت کا معدن (کان)"۔
"معدن رحمت" ہونا ایک اور صفت ہے جس کے ذریعے اہل بیت (علیہم السلام) پہچانے جاتے ہیں۔ لفظ "رحمت" اردو زبان میں بہت استعمال ہونے والا لفظ ہے اور اس کا مفہوم تقریباً سب کے لئے واضح ہے، لیکن "معدن رحمت" کی ترکیب اہل بیت (علیہم السلام) کے لئے گہرا مفہوم ہے جو اللہ کی رحمت کی روشنی میں واضح ہوتا ہے، لہذا اس سے پہلے کہ اہل بیت (علیہم السلام) کی رحمت کی وضاحت کی جائے، اللہ تعالیٰ کی رحمت کی قسمیں بیان کرتے ہیں:
۱۔وسیع اور ہمہ گیر رحمت: "رحمن" صیغہ مبالغہ ہے جو سب مخلوقات کو شامل ہے،سورہ اعراف کی آیت ۱۵۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَرَحْمَتِى وَسِعَتْ كُلَّ شَىْ ءٍ"، "اور میری رحمت نے ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے"، اور کیونکہ اللہ کا ارادہ بالفعل ہے اور اللہ کے ارادے اور اس کے وقوع پذیر ہونے کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں ہے۔
۲۔ خاص رحمت: "رحیم" صفت مشبّہہ ہے جو اللہ کی رحمت کے ثابت رہنے اور جاری رہنے کی نشاندہی کرتی ہے اور اسے خاص رحمت کہا جاتا ہے، اور وہ مہربانی اور خاص نظر ہے جو بعض بندوں کو شامل ہوتی ہے۔ رحیمیت کا رتبہ رحمانیت سے زیادہ ہے اور اللہ کی سب مخلوقات، اللہ کی رحمانیت سے فیضیاب ہیں، لیکن اللہ کی خاص رحمت کو حاصل کرنے کے لئے ان مراتب کو طے کرنا پڑتا ہے جن کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)، آیت "وَ مَا اَرْسَلْناَكَ إِلَا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ" (۱) کے مطابق اللہ کی رحمت رحمانیہ کے مظہر ہیں اور آیت "لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالمُؤْمِنينَ رَؤُوفٌ رَحِيمٌ" (۲) کے مطابق اللہ کی رحمت رحیمیہ کے مظہر ہیں۔ [ماخوذ از: تفسیر قرآن ناطق، ص۷۵]۔
لہذا زائر جب بھی اہل بیت (علیہم السلام) کی زیارت پر جاتا ہے تو اسے چاہیے کہ پہلے سے زیادہ مہربان ہوکر واپس آئے، کیونکہ اس نے اللہ کی رحمت کے محل میں پناہ لی ہے اور قیمتی زادِراہ حاصل کرلیا ہے۔

* ماخوذ از: تفسیر قرآن ناطق، محمدی ری شہری، ص۷۵۔
* (۱) سوره انبيا ، آيت ۱۰۷۔
* (۲) سوره تكوير ، آیت ۲۰۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 30