خلاصہ: نفس کا عقل کے سامنے جو کردار ہے اس لحاظ سے، نفس کے درجات بیان کیے جارہے ہیں۔
انسان کے وجود میں عقل کا منصب رہبری ہے اور سب طاقتوں کو عقل کے حکم کے ماتحت عمل کرنا چاہیے لیکن یہ مقام، عقل کو آسانی سے اور تنازعہ کے بغیر نہیں ملتا۔ طویل مقابلے کرنے پڑتے ہیں یہاں تک کہ شہوت و غضب، عقل کے حق میں اعتراف کرلیں اور اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کو تسلیم کرلیں۔
واضح ہے کہ جنگ ہمیشہ ایک طرف کے فائدے میں نہیں رہتی۔ ہر حریف کبھی شکست کھاتا ہے اور کبھی اپنے حریف کی غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس پر حملہ کرتا ہے اور بعض اوقات اسے تباہی کی حد تک پیچھے دھکیل دیتا ہے۔ اسی وجہ سے انسان کی عقل، شہوت و غضب سے اپنے مختلف مقابلوں میں مختلف حالات میں قرار پاتی ہے اور آخر میں مقابلہ کا نتیجہ سب انسانوں کے لئے برابر نہیں ہے۔ کبھی عقل مکمل طور پر شکست کھا جاتی ہے اور ہمیشہ کے لئے جنگ شہوت و غضب جیت لیتے ہیں اور کبھی عقل اپنے حریف کو شکست دے کر ان کو اپنا تابعدار بنا لیتی ہے اور کبھی جنگ اور فرار کی حالت میں رہتی ہے اور یقینی نتیجہ تک نہیں پہنچتی۔
قرآن کریم نے ان تین حالتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، نفس کے تین صفات بیان کیے ہیں:
۱۔ نفس امارہ
۲۔ نفس لوّامہ
۳۔ نفس مطمئنّہ
* ماخوذ از: اخلاق الٰہی، آیت اللہ مجتبی تہرانی، ج۱، ص۷۸۔
Add new comment