نفس
نفس کی شرارت سے ہمیشہ امان طلب کرتے رہنا چاہیئے جسمیں کچھ لڑائی جھگڑے کی صورت میں تو کبھی کبھی الگ الگ اخلاقی بیماریوں کی شکل میں سامنے آتے رہتے ہیں۔
امیر المؤمنین علیہ السلام:جالِسِ العُلَماءَ يَزدَد عِلمُكَ، ويَحسُن أدَبُكَ، وتَزكُ نَفسُكَ؛تمہارااٹھنا بیٹھنا دانشوروں کے ساتھ ہو؛ تاکه تمہارے علم میں اضافہ،اخلاق عمده،اور تمہارا نفس پاکیزه ہوجائے۔[غررالحكم حديث 4786]
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۖ ثُمَّ إِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ﴿سورة العنكبوت۵۷﴾ ہر نفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے پھر تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤگے۔
«اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ»
بار الہا! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس نفس سے جو کبھی سیر نہیں ہوتا۔
(مفاتیح الجنان، نماز عصر کی تعقیبات کی دعا)
دنیا میں جتنی بھی شریعتیں اور مہذب قانون موجود ہیں ان میں احترام نفس کا قانون ضرور موجود ہے، کیونکہ جسے اپنا نفس پیارا ہوگا وہ ذلیل چیزوں کی جانب توجہ نہیں کرے گا اور اس طرح دنیا کی رنگینوں میں خود کو گم کرنے سے محفوظ کرلے گا۔
خلاصہ: نفس کا عقل کے سامنے جو کردار ہے اس لحاظ سے، نفس کے درجات بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: اس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے کہ عقل، دوسری قوتوں پر کیسے حکمرانی کرتی ہے اور ان پر قابو پاتی ہے۔
خلاصہ: عقل نفس کی قوتوں پر کیسے قابو پاتی ہے، اس بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
انسان اگر منزل کمال تک پہنچنا چاہتا ہے تو جہاں اسے محنت و کوشش کرنے کی ضرورت ہے وہیں اسے اپنے روح و نفس کو ہر طرح کی آلودگی سے محفوظ رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔