اللہ تعالیٰ کی لامحدودیت

Sun, 11/25/2018 - 14:40

خلاصہ: حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے ہوئے چند فقروں کے بعد اللہ تعالیٰ کی مختلف لحاظ سے لامحدودیت کو بیان فرماتے ہیں۔ اس مضمون میں اس لامحدودیت کی مختصر وضاحت کی جارہی ہے۔

اللہ تعالیٰ کی لامحدودیت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) پہلے خطبہ میں ارشاد فرماتے ہیں: "اَلَّذِي لَيْسَ لِصِفَتِهِ حَدٌّ مَحْدُودٌ، وَلاَ نَعْتٌ مَوْجُودٌ، وَلاَ وَقْتٌ مَعْدُودٌ، وَلاَ أَجَلٌ مَمْدُودٌ"، اس کی صفت ذات کے لئے نہ کوئی معین حد ہے، نہ توصیفی کلمات، نہ مقررہ وقت ہے اور نہ آخری مدت"۔ [ترجمہ علامہ ذیشان حیدر جوادی اعلی اللہ مقامہ]۔
وضاحت یہ ہے کہ ہم کیسے اللہ کی ذات کی کنہ تک پہنچ سکتے ہیں جبکہ ہماری سوچ بلکہ ہمارا سارا وجود محدود ہے اور ہماری سوچ صرف محدود چیزوں کا ادراک کرسکتی ہے، جبکہ اللہ کی ذات ہر لحاظ سے لامحدود ہے اور اس کے لامحدود صفات نے ازل سے ابد تک کو گھیرا ہوا ہے، اس کے صفات کی نہ کوئی حد ہے، نہ قابلِ ادراک کوئی توصیف اور نہ کوئی ابتدا اور نہ کوئی انتہاء۔
اللہ کی صرف ذات لامحدود نہیں، بلکہ اس کے صفات بھی لامحدود ہیں، اس کا علم لامحدود ہے اور اس کی قدرت بے انتہاء ہے، کیونکہ یہ سب اس کے عینِ ذات ہیں اور ذات لامحدود ہے۔
دوسرے لفظوں میں اس کا وجود کسی قسم کی شرط و قید کے بغیر ہے اور اگر کوئی شرط و قید اور محدود حد اس کی ذات میں ہو تو وہ مرکّب ہوگا اور ہر مرکّب وجود، ممکن الوجود ہے نہ کہ واجب الوجود۔ لہذا واجب الوجود ذات وہ ہے جو ہر لحاظ سے لامحدود ہو اور اسی لیے اللہ تعالیٰ واحد اور بے مثل ہے، کیونکہ ہرلحاظ سے دو لامحدود وجود، ناممکن ہیں، اس لیے کہ دو وجود کا ہونا دونوں کی محدودیت کا باعث ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
 [ترجمہ نہج البلاغہ، علامہ ذیشان حیدر جوادی اعلی اللہ مقامہ]
[ماخوذ از: پيام امام امير المومنين(ع)، آیت اللہ مکارم شیرازی، ناشر: دار الكتب الاسلاميه‌، تہران، 1386 ه. ش‌، پہلی چاپ]

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 23