خلاصہ: نہج البلاغہ، رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے برحق اور بلافصل جانشین حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے ارشادات اور تحریروں کا مجموعہ ہے جنہیں سید رضی (علیہ الرحمہ) نے فصاحت اور بلاغت کے معیار کے مطابق منتخب کیا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نہج البلاغہ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے ادیبانہ بیانات اور تحریریں ہیں جن کو شیعہ عظیم عالم سید رضی (علیہ الرحمہ) نے چوتھی صدی ہجری کے آخری حصہ میں، منتخب کرتے ہوئے ایک کتاب کی صورت میں اکٹھا کیا ہے۔
نہج البلاغہ حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے خطبات، مکتوبات اور مختصر حکیمانہ جملوں پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب اس قدر قیمتی اور اہمیت کی حامل ہے کہ بعض علماء کے نظریہ کے مطابق قرآن کریم اور احادیث نبویؐ کے بعد، اسلام اور دینی اقدار کی پہچان کا اہم ترین ماخذ ہے۔ [رشاد، دانشنامه امام علی، ج۱۲،ص۱۱]
نہج البلاغہ میں حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کے بیانات، فصاحت و بلاغت کے معیار کے مطابق منتخب کیے گئے ہیں۔ اسی لیے کتاب نہج البلاغہ کا مطلب "بلاغت کا واضح راستہ" ہے۔ اہلسنّت کے مصری عالم شیخ محمد عبدہ کا کہنا ہے کہ "نہج البلاغہ"، اِس کتاب کے لئے بہترین صفت اور عنوان ہے۔ [عبده، شرح نهج البلاغة، ص۱۰]
محدث نوری نے کتاب مستدرک الوسائل میں نہج البلاغہ کو قرآن کا بھائی "اخ القرآن" کہا ہے [نهجالبلاغه، ترجمه فیضالاسلام، ۱۳۷۹ش، ج۳، ص۴۲۳]۔ بعض علماء کا کہنا ہے کہ نہج البلاغہ ان کتابوں میں سے ایک ہے جسے شیعہ قرآن کے بعد حفظ کرتے ہیں۔ [مصطفوی، رابطه نهجالبلاغه و قرآن، ۱۳۸۶ش، ص ۳۳-۳۴] لہذا اسلامی ثقافت میں قرآن کے بعد نہج البلاغہ کے سب سے زیادہ خطی نسخے اور تشریح و تفسیر پائی جاتی ہے اور بہت سارے فارسی اور عربی میں ادبی کلام نے قرآن کے بعد نہج البلاغہ سے تاثر لیا ہے۔ [مصطفوی، رابطه نهجالبلاغه و قرآن، ص۳۵۔ رفیعی، اصالت علوی نهجالبلاغه، ص۱۳۱]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[رشاد، دانشنامه امام علی، ۱۳۸۰ش]۔
[عبده، محمد، شرح نهج البلاغة، تصحیح محمدمحیی الدین عبدالحمید، قاهره، مطبعة الاستقامه]۔
[مصطفوی، جواد، رابطه نهجالبلاغه و قرآن، تهران، بنیاد نهجالبلاغه، ۱۳۸۶ش]۔
[رفیعی، بهروز، «اصالت علوی نهجالبلاغه»، فصلنامه روششناسی علوم انسانی، شماره ۲۶، بهار ۱۳۸۰ش]۔
Add new comment