خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے اہل بیت (علیہم السلام) کو سلام کرنے اور ان حضراتؑ کے کمالات کے بارے میں مختصراً گفتگو کی جارہی ہے۔
زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:"اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ"، "آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام، اور ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام"۔
سلام کرنے والا جسے سلام کرتا ہے اس کی توجہ اس کے کمال یا کمالات کی طرف ضرورت ہوتی ہے۔ یہ توجہ بعض اوقات صرف ذہن میں ہوتی ہے، مثلاً ایک آدمی کیونکہ مومن اور سن رسیدہ ہے تو سلام کرنے والا اسے سلام کرتا ہے اور بعض اوقات اس کمال یا کمالات کی طرف توجہ رکھنے کے باوجود، کمال یا کمالات کو زبان سے بیان بھی کرتا ہے، مثلاً کہتا ہے: سلام آپ پر اے والد گرامی اور مہربان والدہ اور خیرخواہ استاد۔ لہذا سلام کرنے والا جسے سلام کرتا ہے اس کے کمال کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔
یہاں پر بھی زائر، مزورین یعنی اہل بیت (علیہم السلام) کے کمالات کی طرف توجہ رکھنے کے علاوہ ان کمالات کو زبان سے بھی بیان کرتا ہے۔ ان کمالات میں سے ایک یہی کمال ہے کہ یہ حضراتؑ "مُخْتَلفُ الملائکہ" ہیں، یعنی ان حضراتؑ کے پاس ملائکہ کی آمد و رفت ہے۔ [ ماخوذ از: سیمای ائمہ در شرح زیارت جامعہ کبیرہ، ص۵۷]
* ماخوذ از: سیمای ائمہ در شرح زیارت جامعہ کبیرہ، علی نظامی، ص۵۷۔
Add new comment