خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے اس بارے میں گفتگو ہورہی ہے کہ ملائکہ ہمیشہ نازل ہوتے رہتے ہیں اور شب قدر کو بھی نازل ہوتے ہیں، ان دو موقعوں کا آپس میں فرق بیان کیا جارہا ہے۔
زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:"اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ"، "آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام، اور ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام"۔
شب قدر کے واضح صفات میں سے ملائکہ کا اس رات میں نزول ہے، جیسا کہ سورہ قدر کی آیات ۴، ۵ میں ارشاد الٰہی ہے: "تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ . سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ"، " اس میں فرشتے اور روح اپنے پروردگار کی اجازت سے (سال بھر کی) ہر بات کا حکم لے کر اترتے ہیں۔ وہ (رات) سراسر سلامتی ہے طلوعِ صبح تک"۔
زیارت جامعہ کبیرہ کے اس فقرے "مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ" اور دیگر دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ ملائکہ کا نزول صرف شب قدر میں نہیں ہے، بلکہ انہیں جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ان کو انجام دینے کے لئے مسلسل زمین پر آمد و رفت کی حالت میں ہیں، مگر شب قدر کو ملائکہ کا نزول خاص طور پر ہے، کیونکہ قرآن کے ظاہر سے یہ واضح ہوتا ہے کہ زمین کے کاموں سے متعلق اور اہل زمین سے متعلق سب ملائکہ، شب قدر کو نازل ہوتے ہیں۔ روح جو جبرئیل ہیں یا ان سے بڑا فرشتہ ہے، شب قدر کو نازل ہوتے ہیں۔ اِن سب ملائکہ کی ذمہ داری یہ ہے کہ ایک سال سے متعلق تمام امور کو اس رات میں، وقت کے امام معصوم (علیہ السلام) پر پیش کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: ادب فنای مقرّبان، آیت اللہ جوادی آملی]
[ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]
Add new comment