خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے اس فقرے کی تشریح کی جارہی ہے: "وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ"۔
زیارت جامعہ کبیرہ میں حضرت امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:"اَلسَّلامُ عَلَيْكُمْ يا اَهْلَ بَيْتِ النُّبُوَّةِ، وَ مَوْضِعَ الرِّسالَةِ، وَ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ"، "آپ پر سلام ہو اے نبوت کا گھرانہ، اور رسالت کا مقام، اور ملائکہ کے آمد و رفت کا مقام"۔
لفظ "مُخْتَلَف"، اسم مکان ہے جو لفظ "اختلاف" سے مشتق ہوا ہے، یہاں اختلاف کے معنی "آمد و رفت" کے ہیں، نہ کہ دو افراد یا دو گروہوں کا آپس میں اختلاف۔ جیسا کہ سورہ آل عمران آیت ۱۹۰ میں ارشاد الٰہی ہے: "إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ"، "بے شک زمین و آسمان کی خلقت لیل و نہار کی آمدو رفت میں صاحبانِ عقل کے لئے قدرت کی نشانیاں ہیں"۔
ملائکہ اہل بیت (علیہم السلام) کے حضور میں آتے جاتے ہیں۔ اگر انسان ایک بار کسی جگہ پر جائے تو نہیں کہا جاتا کہ اس کی وہاں پر آمد و رفت ہے، بلکہ تب "آمد و رفت" کہنا صحیح ہے کہ آنا جانا زیادہ ہو۔
سورہ نازعات آیت ۵ میں ارشاد الٰہی ہے: "فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْراً"، "پھر قَسم ہے ہر امر کا بندوبست کرنے والوں کی"۔ سورہ ذاریات آیت ۴ میں ارشاد پروردگار ہے: "فَالْمُقَسِّمَاتِ أَمْراً"، "(قسم ہے) ... پھر امور کو تقسیم کرنے والے فرشتوں کی"۔
ملائکہ ان ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لئے بیابان میں نہیں اترتے اور نہ ہی دریا پر بیٹھتے ہیں، بلکہ ہر زمانے کے امام (علیہ السلام) کا قلبِ مبارک ان کا محلِ نزول ہے۔ ہر دور کے امام معصوم (علیہ السلام) کے حضور میں ملائکہ کی آمد و رفت کا مقام ہے تا کہ امام (علیہ السلام) ملائکہ کے کام کے اچھے طریقے سے انجام پانے پر نگرانی کریں۔ لہذا غیبت کے دور میں ملائکہ کی آمد و رفت کا مقام، حضرت بقیۃ اللہ الاعظم امام زمانہ (علیہ السلام) کے حضور میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[ادب فنای مقرّبان، آیت اللہ جوادی آملی]
[شرح زیارت جامعہ کبیرہ، سید محمدضیاء آبادی]
[سورہ آل عمران کی آیت کا ترجمہ از: مرحوم علامہ ذیشان حیدر جوادی صاحب]
[سورہ نازعات کی آیت کا ترجمہ از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]
[سورہ ذاریات کی آیت کا ترجمہ از: مولانا شیخ محسن نجفی صاحب]
Add new comment