خلاصہ: امام حسین(علیہ السلام) نے اپنے جانباز صحابیوں کے ساتھ کربلاء کے تپتے صحرا میں بروقت نماز کا اہتمام کر کے تاقیامت اپنے چاہنے والوں کو درس دے گئے کہ کتنا بھی سخت وقت پڑے انسان پر مگر اسے کوشش کرنا چاہئے کہ عبادت پروردگار کو اس کے صحیح اور فضیلت کے وقت پر ادا کرے۔
بر وقت نماز پڑھنے یا نماز کے وقت کی پابندی کرنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ شیطان اس شخص سے پریشان رہتا ہے، اس بات کی طرف امام حسین(علیہ السلام) سے مروی، پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وہ حدیث اشارہ کرتی ہے جس میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: «لا یَزالُ الشَّیطانُ ذَعِرًا مِنَ المُؤمِنِ ما حافَظَ عَلَی الصَّلواتِ الخَمسِ، فَإِذا ضَیَّعَهُنَّ تَجَرَّأَ عَلَیهِ فَأَدخَلَهُ فِی العَظائِمِ؛ جب تک مومن اپنی پانچوں وقت کی نماز کے اوقات کی پابندی کرتا ہے، شیطان اس سے خوفزدہ اور پریشان رہتا ہے اور جیسے ہی وہ شخص اس (پابندی) کو تباہ و بربادکر دیتا ہے، شیطان کو اس پر جرئت حاصل ہو جاتی ہے اور وہ اسے گناہان کبیرہ کا مرتکب کروا دیتا ہے»[اصول کافی، ج؛۳، ص:۲۶۹]۔
اگر ہم امام حسین(علیہ السلام) کی حیات طیبہ کے محض آخری لمحات پر ہی توجہ دیں تو اس بات کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ بروقت اور اول وقت پر نماز کی ادائیگی کی کتنی اہمیت ہے، روز عاشوراء ہے، جنگ، پیاس، زخم، دکھ، درد، تکلیف اہل حرم اور بچوں کی پریشانیوں کی فکر کا ماحول ہے پھر بھی ایسے وقت میں امام حسین(علیہ السلام) نے نہ صرف یہ کہ نماز کو اہمیت دی اور اسے ادا کیا بلکہ نماز کو اس کے وقت کے ساتھ اہمیت دی اور اس کو بروقت ادا کرنے کا اہتمام کیا، ایک ایسا وقت جب لوگ اپنے حواس کھو بیٹھتے ہیں، ایسے ماحول میں امام حسین(علیہ السلام) نے اپنے جانباز صحابیوں کے ساتھ کربلاء کے تپتے صحرا میں بروقت نماز کا اہتمام کر کے تاقیامت اپنے چاہنے والوں کو درس دے گئے کہ کتنا بھی سخت وقت پڑے انسان پر مگر اسے کوشش کرنا چاہئے کہ عبادت پروردگار کو اس کے صحیح اور فضیلت کے وقت پر ادا کرے۔
*اصول کافی، محمد ابن یعقوب کلینی، دارالکتب الاسلامی،ج:۳، ص:۲۶۹، ۱۴۰۷ق۔
Add new comment