خلاصہ: امام حسین(علیہ السلام) کی معرفت کو حاصل کرنا بہت ضروری ہے، اور امام کی حقیقی معرفت کسی دوسرے امام کے ہی ذریعہ ممکن ہے اسی لئے اس مضمون میں امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے مروی بعض احادیث کو ذکر کیا جارہا ہے تاکہ امام حیسن(علیہ السلام) کی حقیقی معرفت حاصل ہوسکے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگر کسی کو معصومین(علیہم السلام) کی حقیقی معرفت حاصل کرنا ہے تو ضروری ہے کہ کسی دوسرے معصوم کی زبانی ان کی خصوصیات کو معلوم کیا جائے کیونکہ وہ بھی اس منصب پر فائز ہیں، لہذا ایک امام ہی دوسرے امام کی حقیقی تعریف بیان کر سکتا ہے، اسی لئے اس مضمون میں امام حسین(علیہ السلام) کی بعض خصوصیات جو امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے حدیث کی شکل میں بیان ہوئی ہیں ان کو بیان کیا جارہا ہے تاکہ اس کہ ذریعہ ہماری معرفت میں اضافہ ہو۔
امام زمانہ(عجل للہ تعالی فرجہ الشریف) امام حسین(علیہ السلام) کے بارے میں فرمارہے ہیں:
۱۔ امام حسین(علیہ السلام) کی تین منصب
«صَلِ عَلَى الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍ إِمَامِ الْمُؤْمِنِينَ وَ وَارِثِ الْمُرْسَلِينَ وَ حُجَّةِ رَبِ الْعَالَمِين[۱]حسین ابن علی(علیہ السلام)، مؤمنین کے امام، انبیاء کے وارث اور اللہ کی حجت پر صلوات بھیجو»۔
اس حدیث میں امام حسین(علیہ السلام) کو امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ) نے خدا کی عنایت کی ہوئی تین خصوصیتوں سے یاد فرمایا ہے:
۱) مؤمنین کے امام، ۲) انبیاء کے وارث، ۳) اللہ کی حجت۔
۲۔ امام حسین(علیہ السلام) کی حرمت خدا کے نزدیک
«السَّلَامُ عَلَيْكَ سَلَامَ الْعَارِفِ بِحُرْمَتِك[۲] آاس پر سلام ہو جو تیری حرمت کو جانتا ہے»۔
امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) نے اس قول کے ذریعہ ہم کو یہ بتایا ہے کہ امام حسین(علیہ السلام) کی خداوند متعال کے نزدیک خاص حرمت اور احترام ہے، ہم کو چاہئے کہ ہم بھی امام حسین(علیہ السلام) کا اس طرح احترام کریں جس طرح احترام کرنے کا حق ہے۔
۳۔ امام حسین(علیہ السلام) اصحاب کساء میں سے ہیں
«السَّلَامُ عَلَى خَامِسِ أَهْلِ الْكِسَاء[۳] کساء کی پانچویں فرد پر سلام»۔
۴۔ امام حسین(علیہ السلام) نے حق کی خاطر قیام کیا
«صَدَعْتَ بِالْحَقِ[۴] حق کے لئے آواز اٹھائی»۔
۵۔ امام حسین(علیہ السلام) سے محبت اور ان کے دشمنوں سے برائت خدا سے تقرب کا ذریعہ ہے
«الْمُتَقَرِّبِ إِلَى اللَّهِ بِمَحَبَّتِكَ الْبَرِيءِ مِنْ أَعْدَائِك[۵] آپ سے محبت اور آپ کے دشمنوں سے برائت کے ذریعہ خدا کا تقرب حاصل کیا جاتا ہے»۔
۶۔ امام حسین(علیہ السلام) کی گنبد کے نیچے دعا قبول ہوتی ہے
«السَّلَامُ عَلَى مَنِ الْإِجَابَةُ تَحْتَ قُبَّتِه[۶] سلام ہو اس پر جس کے گنبد کے نیچے دعا قبول کی جاتی ہے»۔
۷۔ امام حسین(علیہ السلام) کے قاتل ولد الزنا تھے
«السَّلَامُ عَلَى قَتِيلِ الْأَدْعِيَاء[۷] سلام ہو اس پر جو زنا زادوں کے ہاتھ قتل کیا گیا»۔
اس کے علاوہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) نے امام حسین(علیہ السلام) کی اور بہت زیادہ خصوصیتوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے، اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے دیگر خصوصیات کو بیان نہیں کیا گیا۔
نتیجہ:
خداوند عالم ہم کو ان احادیث کے حقیقی معنوں کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم امام حسین(علیہ السلام) کی حقیقی معرفت حاصل کرسکیں۔(الھی آمین)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]۔محمد باقر مجلسى، بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي ،ج:۹۱، ص:۸۱، ۱۴۰۳ق.
[۲]۔گذشتہ حوالہ ، ج۹۸،۲۳۸۔
[۳]گذشتہ حوالہ ،ج۹۸، ص۲۳۵۔
[۴]۔ گذشتہ حوالہ، ص۲۴۰۔
[۵]۔ گذشتہ حوالہ، ص۲۳۸۔
[۶]۔ گذشتہ حوالہ، ص۲۳۴۔
[۷]۔ گذشتہ حوالہ، ص۲۳۵۔
Add new comment