فلاح کے معنی و مفہوم

Wed, 08/28/2019 - 06:29

خلاصہ: سورہ مومنون کی پہلی آیت میں لفظ "افلح" کے معنی و مفہوم کو بیان کیا جارہا ہے۔

فلاح کے معنی و مفہوم

       سورہ مومنون کی پہلی آیت میں ارشاد الٰہی ہے: "قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ"، "یقیناً وہ اہلِ ایمان فلاح پاگئے"۔
لفظ "فَلْح"، چیرنے کے معنی میں ہے، لہذا کہا جاتا ہے: "الحدید بالحدید یفلح"، "لوہا لوہے کے ذریعے چیرا جاتا ہے"۔ [ماخوذ از: ترجمہ تفسیر المیزان، ج۱۵، ص۴]
"افلح"، "فلح اور فلاح" سے ماخوذ ہے جس کے اصل معنی چیرنا اور کاٹنا ہے، پھر ہر قسم کی کامیابی اور مقصد تک پہنچنا اور خوش نصیبی کو کہا گیا ہے۔ درحقیقت کامیاب اور فلاح پانے والے اور خوش نصیب لوگ، رکاوٹوں کو راستے سے ہٹا دیتے ہیں اور اپنے راستے کو مقصد کی طرف چیرتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں۔ البتہ فلاح اور کامیابی کے وسیع معنی ہیں جو مادی کامیابوں کو بھی شامل ہوتا ہے اور معنوی کو بھی، اور مومنین کے بارے میں دونوں پہلو مدنظر ہیں۔ دنیاوی کامیابی اس میں ہے کہ انسان آزاد اور سربلند، باعزت اور بے نیاز زندگی کرے اور یہ امور ایمان کے بغیر ممکن نہیں ہیں، اور آخرت کی کامیابی اس میں ہے کہ پروردگار کی رحمت کی جوار میں، جاوید نعمتوں میں، اچھے اور پاکیزہ دوستوں کے پاس اور انتہائی عزت اور سربلندی میں بسر کرے۔ [ماخوذ از: تفسیر نمونہ، ج۱۴، ص۱۹۳]
کسان کو جو "فلّاح" کہا جاتا ہے شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ وہ بیج کی کامیابی کا ذریعہ فراہم کرتا ہے۔ بیج جو مٹی میں ہوتا ہے تین کاموں کے ذریعے اپنے آپ کو نجات دیتا ہے اور کھلی فضا میں پہنچتا ہے:
۱۔ اپنی جڑ کو زمین کی گہرائی سے باندھ دیتا ہے۔
۲۔ زمین کی نباتات کو کھینچ لیتا ہے۔
۳۔ رکاوٹ بننے والی مٹی کو ہٹا دیتا ہے۔ [ماخوذ از: تفسیر نور، مذکورہ آیت کے ذیل میں]

* ترجمہ تفسیر المیزان، علامہ طباطبائی، ج۱۵، ص۴۔
* تفسیر نمونہ، آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی، ج۱۴، ص۱۹۳، ناشر: دار الكتب الاسلاميه‌، تہران، ۱۳۷۴ ھ.ش۔
* تفسیر نور، محسن قرائتی۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 38