اپنے نفس پر قابو پانا، حیا کرنے کا ذریعہ

Sat, 12/01/2018 - 19:20

خلاصہ: اپنے نفس پر قابو پانے کے مختلف طریقے ہیں، ان میں سے ایک طریقہ حیا کرنا ہے۔ جب انسان حیا کرتا ہے تو اپنی نفسانی خواہش سے مقابلہ کررہا ہوتا ہے۔

اپنے نفس پر قابو پانا، حیا کرنے کا ذریعہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اپنے نفس پر قابو پانا، اخلاقیات کے بنیادی ترین اور دین کی اہم ترین تعلیمات میں سے ہے جس پر  ماہرین نفسیات بھی توجہ کرتے ہیں۔ اپنے نفس پر قابو پانے کی ضرورت کی بنیاد یہ ہے کہ نفس کی خواہش ہمیشہ، انسان کی مصلحت اور فائدے کے مطابق نہیں ہوتی۔ خواہش اور مصلحت کے درمیان موافقت کا نہ ہونا باعث بنتا ہے کہ انسان اپنے نفس کو جو خواہشات کا مرکز ہے، اس پر قابو پائے۔
نفس کی خواہشات دو شکلوں میں ظاہر ہوتی ہیں: "رغبت" اور "نفرت"، یعنی نفس بعض اوقات کسی چیز کو پسند کرتا ہے تو اس کی طرف رغبت کرتا ہوا اسے طلب کرتا ہے اور کبھی کسی چیز سے نفرت کرتا ہوا اسے ٹھکرا دیتا ہے۔
نفس کی خواہش کیونکہ ہمیشہ انسان کی مصلحت سے موافق نہیں ہوتی تو کبھی نفس ایسی چیز کو طلب کرتا ہے جو اس کی تباہی اور بربادی کا باعث ہوتی ہے اور کبھی ایسی چیز کو ٹھکرا دیتا ہے جس میں اس کا فائدہ ہوتا ہے۔
اپنے نفس پر قابو پانے کے مختلف طریقے ہیں، ان میں سے ایک طریقہ "حیا" کرنا ہے۔ حیا، قابو پانے والی ایسی طاقت ہے جو انسان کو توازن اور تعادل پر قائم رکھنے کی توانائی دیتی ہے۔ حیا کے ذریعے برے کام سے دوری اختیار کی جاسکتی ہے اور اچھے کام کو بجالایا جاسکتا ہے۔
حیا کرنے والا شخص، نفس کے وسوسوں سے مقابلہ کرسکتا ہے اور جو غلط ہے اسے چھوڑ سکتا ہے اگرچہ اس کی خواہش کے مطابق ہو اور جو اچھا ہے اس پر عمل پیرا ہوسکتا ہے، اگرچہ اس کی خواہش کے خلاف ہے۔ لہذا حیا کرنے والا آدمی اپنے نفس پر قابو پاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
[ماخوذ از: پژوهشي در فرهنگ حيا، عباس پسندیدہ، ص۳۱]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 68