خلاصہ: حیا ایسی چیز ہے جو نفس کی قوت کی علامت ہے اور خواہش نفس ایسی چیز ہے جو انسان کی کمزوری کی نشانی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حیا، قوتِ نفس کی نشاندہی کرتا ہے۔ طاقتور نفس ہی قابو پانے کی قوت کا حامل ہے۔ ضعیف النفس اور کمزور آدمی، نفس پر قابو پانے والا نہیں ہوتا لہذا شرم و حیا بھی نہیں کرتا۔ بنابریں حیا انسان کے طاقتور ہونے کی علامت ہے اور حیا کرنا صرف طاقتور آدمی کا کام ہے۔ حیا کرنے والا شخص وہ ہے جس میں اپنے نفس پر قابو پانے کی طاقت ہو۔ ایسا آدمی جھنجھوڑوں کے سامنے مضبوط رہتا ہے، وسوسوں کو نظرانداز کردیتا ہے اور نفسانی خواہشات کی روک تھام کرلیتا ہے۔
اسی لیے جو شخص جھنجھوڑوں اور وسوسوں کے سامنے مضبوط نہیں رہتا اور ان کے سامنے تسلیم ہوجاتا ہے وہ "قیدی" ہے اور اس کا اپنا ارادہ پختہ نہیں ہوتا، بلکہ جو کچھ نفس مانگے، اسے اس کی تابعداری کرنا پڑتی ہے۔ جو آدمی خواہشات کا تابعدار ہے درحقیقت وہ اپنی خواہشات کا "قیدی" ہے۔ لالچی آدمی بھی اسی طرح ہے، وہ جس چیز کی لالچ کرے اسی چیز کا "قیدی" بن جاتا ہے۔ مختصر یہ ہےکہ وسوسہ کا تابعدار بننا، قیدی ہونے کی علامت ہے اور قیدی ہونا ضعف اور کمزوری ہے۔
اس کے مدّمقابل، جن لوگوں کے پاس اپنی خواہشات میں دیر کرنے اور وسوسوں کے سامنے مضبوطی اختیار کرنے کی طاقت ہو، وہ اپنے اوپر حکمران ہیں اور یہ، ان کے نفس کی قوت کی علامت ہے۔
جیسا کہ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "أقوَى النّاسِ مَن قَوِيَ عَلى نَفسِهِ"، "سب سے زیادہ طاقتور آدمی وہ ہے جو اپنے نفس پر طاقت رکھتا ہو"۔ [غررالحكم، ح 3037]
نیز آپؑ کا ارشاد گرامی ہے: "أقوَى النّاسِ مَن غَلَبَ هَواهُ"، "سب سے زیادہ طاقتور آدمی وہ ہے جو اپنی خواہش پر غالب آجائے"۔ [غررالحكم، ح 3074]
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: پژوهشي در فرهنگ حيا، عباس پسندیدہ]
Add new comment