خلاصہ: جسم کے اعضا سے زبان کی گفتگو کے بارے میں مندرجہ ذیل روایت کو نقل کرتے ہوئے اس سے متعلق چند نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "إِنَّ لِسَانَ ابْنِ آدَمَ یُشْرِفُ عَلَى جَمِیعِ جَوَارِحِهِ كُلَّ صَبَاحٍ فَیَقُولُ: كَیْفَ أَصْبَحْتُمْ؟ فَیَقُولُونَ: بِخَیْرٍ إِنْ تَرَكْتَنَا وَ یَقُولُونَ اللَّهَ اللَّهَ فِینَا وَ یُنَاشِدُونَهُ وَ یَقُولُونَ إِنَّمَا نُثَابُ وَ نُعَاقَبُ بِك"، "یقیناً ہر صبح فرزندِ آدم کی زبان اس کے تمام اعضاء پر نظر دوڑاتی ہے تو کہتی ہے: تم کیسے ہو؟ وہ کہتے ہیں: خیریت سے ہیں اگر تم ہمیں (اپنے حال پر) چھوڑ دو اور کہتے ہیں: اللہ سے ڈرو، اللہ سے ڈرو ہمارے بارے میں، اور اسے قسم دیتے ہیں اور کہتے ہیں: ہمیں صرف تمہاری وجہ سے ثواب اور عذاب دیا جائے گا"۔[الکافی، ج۲، ص۱۱۵]
اس روایت سے چند ماخوذہ نکات:
۱۔ اس روایت کے مطابق صرف زبان ہے جو دیگر اعضاء پر نگرانی کرتے ہوئے ان کی احوالپرسی کرتی ہے۔ "لِسَان"
۲۔ "یُشْرِف"، یہ اِشراف اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ زبان دیگر اعضاء پر مسلّط ہے اور وہ زبان کے حکم کے ماتحت ہیں۔ [ماخوذ از: مرآة العقول، ج۸، ص۲۲۰]
۳۔ اس کا تعلق صرف مسلمان یا صرف کافر کی زبان سے نہیں، بلکہ ہر آدمی کی زبان اس کے اعضاء سے احوالپرسی کرتی ہے۔ "ابْنِ آدَم"
۴۔ زبان کی یہ نگرانی بعض اعضاء پر نہیں، بلکہ جسم کے سب اعضاء پر ہے۔ "جَمِیعِ جَوَارِحِه"
۵۔ زبان دوسرے اعضاء کی احوالپرسی کرتی ہے، اعضاء زبان کی احوالپرسی نہیں کرتے، شاید اس لیے کہ زبان ان پر اثرانداز ہوتی ہے اور وہ زبان کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔ "فَیَقُولُ كَیْفَ أَصْبَحْتُمْ"
۶۔ زبان یہ احوال پرسی کبھی کبھار نہیں بلکہ روزانہ کرتی ہے اور وہ بھی صبح کے وقت، گویا دن کی ابتدا میں جب زبان اور سب اعضاء نے اپنے اپنے کام شروع کرنے ہیں۔ "كُلَّ صَبَاح"
۷۔ جسم کے اعضاء ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں، اگرچہ ہم ان کی گفتگو کو نہیں سنتے، اور یہ گفتگو روزانہ ہوتی ہے۔ "كُلَّ صَبَاحٍ فَیَقُولُ ... فَیَقُولُونَ"
۸۔ جسم کے اعضاء اپنے فائدے اور نقصان کو سمجھتے ہیں اور سب اعضاء زبان کے فائدے اور نقصان کو بھی سمجھتے ہیں۔ "بِخَیْرٍ إِنْ تَرَكْتَنَا"
۹۔ زبان کا دوسرے اعضاء پر اثر اتنا سنگیں ہے کہ زبان صرف ایک سوال پوچھتی ہے تو اعضاء کتنے جواب دیتے ہیں۔"فَیَقُولُ ... فَیَقُولُونَ ... وَ یَقُولُونَ ... وَ یُنَاشِدُونَهُ ... وَ یَقُولُونَ"
۱۰۔ سب اعضاء کی خیریت، زبان پر منحصر ہے۔ "بِخَیْرٍ إِنْ تَرَكْتَنَا"
۱۱۔ دوسرے اعضاء، زبان سے اتنے متاثر ہوتے ہیں کہ جواب میں کئی تاکیدیں کرتے ہیں: " اللَّهَ اللَّهَ ... یُنَاشِدُونَهُ ... إِنَّمَا"
۱۲۔ دوسرے اعضاء کا ثواب و عذاب زبان پر منحصر ہے۔ "إِنَّمَا نُثَابُ وَ نُعَاقَبُ بِك"
۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی علیہ الرحمہ]
[مرآۃ العقول، علامہ مجلسی علیہ الرحمہ]
Add new comment