خلاصہ: حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، جسم کے سات اعضاء کے حق کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
رسالہ حقوق میں حضرت امام سجاد (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "فَجَعَلَ لِبَصَرِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِسَمْعِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِلِسَانِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِيَدِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِرِجْلِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِبَطْنِكَ عَلَيْكَ حَقّاً وَ لِفَرْجِكَ عَلَيْكَ حَقّاً فَهَذِهِ الْجَوَارِحُ السَّبْعُ الَّتِي بِهَا تَكُونُ الْأَفْعَالُ"، "تو اللہ نے تمہاری بینائی کا تمہارے ذمہ حق، اور تمہاری سماعت کا تمہارے ذمہ حق، اور تمہاری زبان کا تمہارے ذمہ حق، اور تمہارے ہاتھ کا تمہارے ذمہ حق، اور تمہارے پاؤں کا تمہارے ذمہ حق، اور تمہارے پیٹ کا تمہارے ذمہ حق، اور تمہاری شرمگاہ کا تمہارے ذمہ حق رکھا ہے، تو یہ سات اعضاء ہیں جن کے ذریعے کام ہوتے ہیں"۔
انسان کو اگرچہ اپنے جسم پر اختیار دیا گیا ہے، لیکن اس اختیار کے ساتھ کچھ ذمہ داریاں بھی عائد کی گئی ہیں۔ ان اختیارات میں سے کچھ اختیار انسان کو اپنے جسم کے اعضاء پر ہے۔ ذمہ داری تب تک ادا نہیں کی جاسکتی جب تک اختیار نہ ہو اور جب اختیار مل جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان اپنی مرضی سے جو کچھ کرنا چاہے کرلے، بلکہ اسے دیکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے جسم کے اعضاء اور ان کو استعمال کرنے کا خلقت کے لحاظ سے جو اختیار دیا ہے، اس اختیار دینے سے اللہ تعالیٰ کا مقصد کیا ہے اور انسان کو اس اختیار کی طاقت کے ساتھ ان اعضاء کو کہاں پر اور کس طرح استعمال کرنا چاہیے اور کہاں استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) ان فقروں میں ان سات اعضاء کہ جن کے ذریعے انسان کام کرتا ہے، ہر ایک کے بارے میں بتاتے ہیں کہ اس کا "حق" ہے، آپؑ یہاں پر مختصر طور پر تذکرہ فرما رہے ہیں اور اگلے فقروں میں ہر ایک کا حق بیان فرماتے ہیں۔
بنابریں انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ ان اعضاء کے حق کو پہچانے اور اس حق کے مطابق اعضاء کو استعمال کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[تحف العقول، ابن شعبة الحراني]
Add new comment