خلاصہ: جو شخص کفر کی بیماری میں باقی رہے گا اور اس بیماری سے صحت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا تو وہ ہمیشہ ہلاکت میں رہے گا۔
کفر کا مطلب یہ ہے کہ اس چیز پر عقیدہ نہ رکھا جائے اور اسے تسلیم نہ کیا جائے جسے انسان کی ابتدائی فطرت اور واضح عقل حق سمجھتی ہے اور اسے قبول کرنا ضروری جانتی ہے اور وہ اللہ اور انبیاء (علیہم السلام) اور قیامت کے دن پر ایمان ہے، کیونکہ ہر عاقل سمجھتا ہے کہ اس کا اور دیگر مخلوقات کا کوئی خالق ہے جو علیم اور قدیر ہے اور خالق کی حکمت میں تدبر کرنے سے یقین کرتا ہے کہ اگر زندگی صرف یہی ہو اور موت سے نابود ہوجائے تو پیدا کرنا فضول ہے لہذا کیونکہ اللہ حکیم ہے تو ایک اور زندگی ہوگی جس میں لوگوں کی سعادت ظاہر ہوگی اور ہرکوئی اپنے عمل کے انجام تک پہنچے گا۔
نیز یقین کرلیتا ہے کہ خداوند حکیم نے انسان کو مہمل نہیں رکھا اور اس کی کامیابی کے راستے کو روشن کرنے کے لئے اس کی جنس میں سے کچھ راہنماؤں کو بھیجا ہے۔ خلاصہ یہ کہ توحید، نبوت اور معاد پر عقیدہ، انسان کی فطرت اور عقل کا واضح حکم ہے۔
جو شخص ان تین واضح مسائل کا منکر ہوگیا تو وہ دل کی بدترین بیماری کا شکار ہوگیا ہے کہ اگر اسی حالت پر رہ جائے تو بالآخر عالم انسانیت سے گرجاتا ہے اور ہمیشہ ہلاکت میں رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[اقتباس از کتاب قلب سلیم، آیت اللہ شہید عبدالحسین دستغیب شیرازی علیہ الرحمہ]
Add new comment