خلاصہ: آیتِ اکمال دین اور اتمامِ نعمت پر غور کرتے ہوئے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دین اور نعمت تب مکمل ہوئے جب حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) کی ولایت کا اعلان ہوگیا، لہذا اعمال اور عبادات کی قبولیت کی بنیاد اور شرط ولایت ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
غدیر خم کے موقع پر حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کی ولایت کے اعلان کے بعد سورہ مائدہ کی تیسری آیت میں جو ارشاد الٰہی ہوااس کا ایک حصہ یہ ہے: "الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِيناً"۔
"آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کردیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کرلیا"۔
جیسا کہ آیت سے واضح ہورہا ہے، اُس دن دین کا مکمل ہونا اور نعمت کا پورا ہونا، ولایت کے ذریعے ہوا، آج بھی نعمتوں کا پورا ہونا، چاہے مادی نعمتیں ہوں اور چاہے معنوی نعمتیں، تمام پہلوؤں میں، ولایت کے ذریعے ہے۔
ولایت کے بغیر اگرچہ اعمال اور عبادات کے ظاہر پر عمل کیا جائے، لیکن یقیناً اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبولیت کے درجہ پر نہیں پہنچے گا۔ لہذا دین کا مکمل ہونا اور نعمت کا پورا ہونا، ہر زمانے میں عملی طور پر ولایت کو تھامنے کے ذریعے ممکن ہے۔
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) کی روایت کے مطابق ولایت، نماز، زکات، روزہ اور حج سے افضل ہے، اس لیے کہ ولایت ان سب کی کنجی ہے اور والی (معصوم) ان اعمال کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے۔
ولایت ان عبادات سے افضل اس لیے ہے کہ نماز، زکات، روزہ اور حج کو ولایت ہی وقوع پذیر کرتی ہے اور ان عبادات اور دیگر عبادات کے مطالب پر ولایت ہی کے ذریعے عمل ہوتا ہے، یعنی ولایت اور اسلامی حکومت کے بغیر، یہ احکام کاغذ پر تحریر کی طرح اور طبیب کے نسخہ کی طرح ہیں کہ جن پر عمل کے بغیر، شفا حاصل نہیں ہوسکتی۔
ولایت کے معنی یہ ہیں کہ اسلامی قوانین ائمہ معصومین (علیہم السلام) اور ان حضرات ؑ کے جانشینوں کے ذریعے جاری ہوں۔ لہذا وہ ولایت، نماز، زکات، روزہ اور حج سے افضل ہے کہ جس کا نتیجہ اسلامی حکومت ہو، ایسی ولایت جو حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کی غدیر خم کی ولایت سے جنم لی ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[ماخوذ از: آیات ولایت در قرآن، آیت اللہ مکارم شیرازی]
[ترجمہ آیت از: مولانا شیخ محسن نجفی صاحب]
Add new comment