بندگی کی طرف خلائق کو پکارنا مقصدِ خلقت

Tue, 02/19/2019 - 12:29

خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے چھتیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چیزوں کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ خلائق کو اپنی عبودیت اور بندگی کی طرف پکارے، لہذا ہر حال میں انسان کو اللہ کی بندگی اختیار کرنا چاہیے تا کہ انسان مقصدِ خلقت تک پہنچ جائے۔

بندگی کی طرف خلائق کو پکارنا مقصدِ خلقت

     حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: " ... إِلَّا تَثْبِيتاً لِحِكْمَتِهِ، وَ تَنْبِيهاً عَلَى طَاعَتِهِ، وَ إِظْهَاراً لِقُدْرَتِهِ، وَ تَعَبُّداً لِبَرِيَّتِهِ..."، "اللہ نے اپنی قدرت کے ذریعے چیزوں کو ایجاد کیا اور ان کو اپنی مشیّت سے پیدا کیا بغیر اس کے کہ (اسے) ان کی خلقت کی کوئی ضرورت ہو اور ان کی صورت گری میں اسے کوئی فائدہ ہو، مگر اپنی حکمت کو ظاہر کرنے کے لئے، اور اپنی اطاعت پر متوجہ کرنے کے لئے ، اور اپنی قدرت کو ظاہر کرنے کے لئے، اور خلائق کو بندگی کی طرف پکارنے کے لئے..."۔
لفظ "تعبُّد"عربی ادب کے لحاظ سے لازم بھی استعمال ہوتا ہے اور متعدی بھی۔ لازم ہو تو مطلب یہ ہوگا: عبادت کرنا اور عبادت کو جاری رکھنا۔ متعدی ہو تو اس کے معنی یہ ہیں: "کسی کو عبودیت اور بندگی کے لئے پکارنا"۔ یہاں ظاہراً مقصود متعدی معنی ہیں، یعنی اللہ تعالیٰ نے چیزوں کو خلق کیا تا کہ لوگوں کو اپنی حکمت کے ذریعے اپنی عبودیت اور بندگی کی طرف پکارے۔
تعبُّد کا مطلب انتہائی خضوع ہے یعنی عبادت۔ عبادت صرف اللہ تعالیٰ کی کرنی چاہیے کیونکہ اس پاک ذات کا کوئی کُفْو اور ہم پلہ نہیں ہے اور صرف وہی ہے جو سب کمالات کا مالک ہے، اسی لیے صرف وہی لائق عبادت ہے۔
اطاعت یعنی فرمانبرداری کرنا، لیکن تعبّد انتہائی خضوع ہے جو نماز، روزہ، حج اور دیگر اعمال کی صورت اختیار کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے تعبّد اور بندگی کرنے کا لازمہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کیے ہوئے انبیاء اور اہل بیت (علیہم السلام) کے سامنے تسلیم ہونا اور ان کی اطاعت کرنا درحقیقت اللہ تعالیٰ کا تعبّد اور بندگی کرنا ہے، کیونکہ ولی اللہ اور خلیفۃ اللہ کے سامنے تسلیم ہونا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے جو مصلحت پر قائم ہے۔ لہذا اللہ تعالیٰ کی طرف سے منصوب خلیفہ کے سامنے جو شخص تسلیم نہ ہو وہ حقیقت میں اللہ کے سامنے تسلیم نہیں ہے، اس حکم الٰہی کی واضح اور کھلم کھلا مخالفت کرنے والا، وہی شیطان ہے جس نے آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرنے کے بجائے تکبر کرکے اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کردی اور اپنے تکبر پر ڈٹ گیا تو راندہ درگاہ ہوا اور مردود ہوگیا۔ بنابریں اللہ تعالیٰ کی عبودیت اور بندگی کرنے کے لئے خلیفۃ اللہ کی اطاعت کرنا اور اس کے سامنے تسلیم اور فرمانبردار ہونا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[احتجاج، طبرسی]
[حکمت فاطمی، آیت اللہ سید عزّالدین حسینی زنجانی]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 8 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 53