خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اٹھتیسواں مضمون تحریر کیا گیا ہے۔ انبیاء (علیہم السلام) لوگوں کو جو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے تھے، یہ دعوت دلائل اور براہین پر مبنی ہوتی تھی۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: " ... إِلَّا تَثْبِيتاً لِحِكْمَتِهِ، وَ تَنْبِيهاً عَلَى طَاعَتِهِ، وَ إِظْهَاراً لِقُدْرَتِهِ، وَ تَعَبُّداً لِبَرِيَّتِهِ، وَ إِعْزَازاً لِدَعْوَتِهِ..."، "اللہ نے اپنی قدرت کے ذریعے چیزوں کو ایجاد کیا ... مگر اپنی حکمت کو ظاہر کرنے کے لئے، اور اپنی اطاعت پر متوجہ کرنے کے لئے ، اور اپنی قدرت کو ظاہر کرنے کے لئے، اور خلائق کو بندگی کی طرف پکارنے کے لئے، اور اپنی دعوتِ (بندگی) کو عزت دینے کے لئے..."۔
یہاں عزّت سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انبیاء (علیہم السلام) کی دعوت کو غالب اور ظاہر کرتا ہے۔ اس کی وضاحت یہ ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) جو اللہ تعالیٰ کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے تھے اس دعوت کی چند خصوصیات تھیں:
۱۔ انبیاء (علیہم السلام) کی دعوت اور بات، دلائل پر مبنی ہوتی تھی جیسا کہ قرآن کریم میں کئی دلائل اور انبیاء (علیہم السلام) کے واقعات بیان ہوئے ہیں، لیکن جھوٹے دعویدار جو لوگوں کو اپنی طرف دعوت دیتے ہیں ان کے پاس اپنے دعوے کے لئے کوئی دلیل و برہان نہیں ہوتا۔
۲۔ انبیاء (علیہم السلام) لوگوں کو جبراً اور زبردستی دعوت نہیں دیتے تھے، بلکہ دلائل بیان کرتے تھے، جو شخص اپنی فطرت کی طرف توجہ کرے وہ ان دلائل سے ہدایت لے سکتا ہے، کیونکہ جبر کا اثر جسم اور ظاہری حرکتوں پر پڑتا ہے نہ کہ دل پر، یہ عقل اور دلیل ہے جو دل اور عقیدہ پر اثرانداز ہوتی ہے، جبکہ جھوٹے دعویدار لالچ، دھمکی اور دھوکے کے ذریعے جبراً لوگوں کو اپنی طرف دعوت دیتے ہیں۔
۳۔ انبیاء (علیہم السلام) کی دعوت کو اگرچہ متکبروں اور ظالموں نے جھٹلایا، لیکن اللہ تعالیٰ نے انبیاء (علیہم السلام) کے غلبہ کے اسباب فراہم کیے۔
بنابریں "إِعْزَازاً لِدَعْوَتِهِ" کی مختصر وضاحت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مختلف چیزیں خلق کی ہیں، اور لوگوں کو جو اپنی طرف دعوتِ بندگی دی ہے، یہ دعوت انبیاء (علیہم السلام) کے ذریعے دی ہے، اُن چیزوں کو اس لیے خلق کیا کہ انبیاء (علیہم السلام) لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوتِ بندگی دینے کے لئے ان چیزوں کو دلیل اور برہان کے طور پر لوگوں کو پیش کریں، یہ دلیل اور برہان وہ عزت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی دعوت کے لئے قرار دی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[احتجاج، طبرسی]
[سحر سخن و اعجاز اندیشہ، محمد تقی خلجی]
Add new comment