خلاصہ: انقلاب کے رہبران کے انقلاب کرنے میں مختلف طریقے کار ہوتے ہیں، مگر امام خمینی (علیہ الرحمہ) کا انقلاب اسلامی میں منفرد اور انوکھا طریقہ کار تھا۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ) کی سیاسی جدوجہد اور ظالم حکومت سے مقابلہ کرنے کا طریقہ کار بالکل سادہ اور ہر طرح کی سیاست بازی کے ہیرپھیر سے پاک و صاف تھا۔
آپ نے ابتدا سے ہی اپنے مقصد کو "شرعی ذمہ داری کی ادائیگی" قرار دیا، نہ یہ کہ اپنی اور لوگوں کی خواہشات کو پورا ہونا مقصد ہو۔ آپ کا نظریہ یہ تھا کہ ہم صرف الٰہی اور شرعی ذمہ داری پر عمل کریں گے تو یا کامیاب ہوجائیں گے یا قتل ہوجائیں گے اور ہر حال میں کامیاب ہیں۔
جدوجہد کا یہ طریقہ کار ان لوگوں کے لئے ناگوار تھا جو اپنے سماجی مقابلوں اور سیاسی معاملات میں مغربی سیاسی طریقہ کار کو اپناتے تھے، آپ کا یہ طریقہ کار نہ صرف حکومتی افراد اور مخالفوں کے غصہ کا باعث تھا، بلکہ آپ کے قریبیوں اور حامیوں کے لئے بھی تعجب انگیز تھا۔
لوگوں کے مختلف طبقات سے رابطہ قائم کرنے میں آپ کی خاص ذہانت تھی جو کم ہی کسی میں دکھائی دی ہے۔ وہ یہ ہے کہ آپ بالکل سادہ باتوں سے جو سب لوگوں کو حتی غیر تعلیم یافتہ افراد کو بھی سمجھ آتی تھی، پیچیدہ ترین سیاسی اور سماجی مسائل کو بیان فرماتے تھے اور آپ کا اپنے بیانات کے ذریعے مومنین کے دلوں کی گہرائیوں میں اثرورسوخ تھا۔
غورطلب بات یہ ہے کہ امام خمینی (علیہ الرحمہ) کی رہبری کا طریقہ کار انقلاب اسلامی میں اوائل اسلام کی طویل تاریخی سنّت کا نتیجہ ہے۔ آپ نے قرآن کریم اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اہل بیت (علیہم السلام) کی تعلیمات سے جو گہری معرفت اور بصیرت حاصل کی تھی اور اسلامی دنیا خصوصاً ایران کی سیاسی اور سماجی تبدیلیوں کے تاریخی سلسلہ پر غور کیا اور نیز اپنے زمانے کے سیاسی اور معاشرتی حالات کا جائزہ لیتے ہوئے جدوجہد کے اس طریقہ کار کو اپنایا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: تحلیلی بر انقلاب اسلامی، منوچہر محمدی]
Add new comment