خلاصہ: انقلاب اسلامی کی تیسری خصوصیت یہ ہے کہ رہبران کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ برحق عقائد کو لوگوں کے دلوں میں مضبوط کریں، قرآن کریم اور اہل بیت (علیہم السلام) کی احادیث اور عقلی دلائل کی روشنی میں۔
لوگوں کے معنوی کمال کے لئے انقلاب کے رہبران پہلے کوشش کرتے ہیں کہ لوگوں کو برحق عقائد کی تعلیم دیں یا ان کے عقائد کو مزید مضبوط کریں اور پھر انقلاب کے مقاصد میں اُن برحق عقائد سے بہرہ مند ہوں، حالانکہ دوسرے انقلابوں میں ان کے رہبران ہر عقیدے سے فائدہ اٹھاتے ہیں اگرچہ غلط اور حقیقت کے خلاف ہو۔ وہ اپنی سرگرمیوں سے لوگوں کے غیرعقلانی جوش و جذبہ کو اکساتے ہیں، مگر انقلاب اسلامی کے رہبران لوگوں کے جذبات کو اسلامی احکام، دینی تعلیمات، عقلی ادراک اور صحیح عقائد کی روشنی میں ابھارتے ہیں اور پھر ان جذبات سے انقلاب کے اہداف اور انقلاب کی کامیابی کے لئے بہرہ مند ہوتے ہیں، اسی لیے اسلامی اقدار اور افکار کو فروغ دیتے ہیں جو صحیح بھی ہوں، حقیقت کے مطابق بھی ہوں اور لوگوں کو جانثاری کرنے اور قربانی دینے کے لئے تیار بھی کریں۔
لیکن دوسری تحریکوں اور انقلابوں میں جب رہبران اپنے مقاصد اور ذاتی اغراض میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ان کو لوگوں کے دین و مذہب سے کوئی سروکار نہیں ہوتا، لوگ دین کے مطابق عمل کریں یا دین کے خلاف، بس ان کی تحریک کو کوئی نقصان نہ پہنچے! رہبران کی اسی لاپرواہی سے ان کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوجاتا ہے۔
انقلاب اسلامی ایران ایسا انقلاب ہے جس کے رہبر و رہنما امام خمینی (علیہ الرحمہ) کا مذہب تشیع کے اصول عقائد پر انتہائی مضبوط عقیدہ تھا، آپ کی تقریریں اور تحریریں بھی گہرے اعتقادات سے چھلک رہی ہیں، زندگی کے مختلف مراحل میں آپ کا کردار اس بات کی گواہی دیتا ہے۔ جب انقلاب کا رہبر ایسی مضبوط شخصیت ہو تو اس عظیم شخصیت کا اللہ پر ایمان اور اللہ کے احکام پر پختہ ارادہ اور عزمِ راسخ کے ساتھ عمل کا نتیجہ یہ ہے کہ جمہوری اسلامی ایران میں انقلاب سے چالیس سال گزرنے کے باوجود ملک بھر میں مذہب تشیع کے عقائد کےعَلَم لہرا رہے ہیں اور رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای (دام ظلہ) کی بصیرت افروز نگرانی کا سایہ قائم و دائم ہے۔
۔۔۔۔۔۔
اصل مطالب ماخوذ از:
[انقلاب اسلامی و ریشہ ہای آن، آیت اللہ مصباح یزدی، انتشارات مؤسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی رحمۃ اللہ]
Add new comment