خلاصہ: ہر انسان کو جاننا چاہیے کہ انقلاب صرف دنیاوی اور مالی مسائل کو حل کرنے کے لئے نہیں، بلکہ حقیقی اسلام کو فروغ دینے کے لئے ہے۔ جب حقیقی اسلام کو فروغ دینے کے مقصد سے انقلاب ہو اور اس پر ثابت قدمی اختیار کی جائے تو مالی اور معاشیاتی مشکلات بھی حل ہوجائیں گی۔
مختلف مقامات پر اکثر رہبران جو اسلام کے نام پر انقلاب اور تحریک چلاتے ہیں اس میں ان کے اپنے ذاتی مفادات ہوتے ہیں یا اپنی اور لوگوں کی معاشیات کو کچھ بہتر بنانا مقصد ہوتا ہے، مگر دین اسلام کو فروغ دینا تو کجا، جب کامیاب ہوجاتے ہیں تو ان کے لئے دینی مسائل کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہوتی اور ان کی باتیں اور عمل بدل جاتے ہیں، اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصہ کے بعد وہی انقلابی رہبران، اسی سابقہ سامراجی حکومت کی طرح ظلم اور نئے رنگ میں لوٹ مار کرتے ہوئے اپنا اقتدار جما لیتے ہیں، یہاں تک کہ لوگوں کی دنیاوی مشکلات کو بھی اہمیت نہیں دیتے، کیونکہ صرف دینِ اسلام ہی ہے جو انسانوں کی دنیا اور آخرت کو سنوار سکتا ہے۔
جو رہبران، اسلام کے فروغ کے لئے انقلاب کرتے ہیں تو انقلاب کی کامیابی کے بعد ان کی سوچ، بات اور عمل میں تبدیلی نہیں آتی، بلکہ قوم کو دن بدن ترقی و کمال کی طرف لے جاتے ہیں، ان کی تمام تر کوشش یہ ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام اور دین اسلام کی تعلیمات کو لوگوں کے تعاون سے اپنے حدودِ اقتدار اور حدِ اختیار میں رائج کریں، قرآن کریم کی تعلیمات، اہل بیت (علیہم السلام) کی احادیث اور عقلِ سلیم کی روشنی میں شکوک و شبہات اور باطل نظریات کے غلط ہونے کو ثابت کرکے معاشرے کو ہر طرح کے باطل سے پاک و صاف کردیں اور جو پہلے سے صحیح عقائد لوگوں کے دلوں میں پائے جاتے ہیں ان کو عمل کے ذریعے مزید مضبوط کروا کر لوگوں کو قلبِ سلیم کی منزل پر پہنچا دیں اور خود معاشرے کے اختیار، اعتقاد اور بصیرت کی بنیاد پر واحد برحق معبود "اللہ" کی بارگاہ قدسی میں سارے معاشرے کا سرتسلیم خم کردیں، جبکہ ایسے رہبران خود سب لوگوں سے پہلے اور زیادہ بڑھ چڑھ کر بارگاہ الٰہی میں سراپا تسلیم رہتے ہیں۔
قارئین محترم سے یہ سوال ہے کہ چالیس سال سے لے کر آج تک دنیا بھر میں کیا ایسے رہبران اور ایسی مقتدر حکومت آپ کو دکھائی دیتی ہے؟ کہاں؟۔
Add new comment