خلاصہ: انقلاب اسلامی کی دوسری خصوصیت مقاصد کے بیان کرنے کے لحاظ سے ہے۔ جو حقیقتاً انقلاب اسلامی ہو اس میں رہبران اپنے مقاصد کو واضح طور پر بیان کردیتے ہیں، لیکن دوسرے انقلابوں میں رہبران اپنے مقاصد کو چھپائے رکھتے ہیں۔
انقلاب اسلامی کے رہبران اعلان کرتے ہیں کہ ان کا مقصد وطن پرستی اور قومیت پرستی نہیں ہوتی، بلکہ صرف حق اور عدل کے خواہاں ہیں، جبکہ ہوسکتا ہے کہ دوسرے انقلابوں کے راہنما اپنے مقاصد کو چھپائے رکھیں تاکہ اس طریقے سے لوگوں کے کسی گروہ کو اپنے سے دور بھی نہ کریں، سب کو اپنے ساتھ ساتھ چلائیں اور موجودہ حکومت کو شکست دے کر اپنے انقلاب میں کامیاب ہوجائیں، مگر انقلاب اسلامی کے رہبران سب لوگوں کے خیرخواہ اور ہمدرد بھی ہوتے ہیں اور معاشرے کے تمام افراد کو ہر لحاظ سے فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں، اسی لیے اپنے مقاصد کو واضح طور پر بیان کردیتے ہیں تاکہ لوگوں کے لئے برحق اقدار اور باطل نظریات کی ملاوٹ نہ ہوجائے اور لوگ شک و شبہ کا شکار ہوتے ہوئے گمراہی کے گڑھے میں نہ گرجائیں۔
باطل کا مقابلہ کرنے اور انقلاب قائم کرنے کے لئے پہلا قدم، مقصد کا تقرر ہے کہ کس مقصد سے باطل کا مقابلہ کرتے ہوئے انقلاب کرنا چاہ رہے ہیں۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ) کے انقلاب اسلامی میں مقاصد یہ تھے:
اسلامی تعلیمات کو جامۂ عمل پہنانا، اسلامی قوانین کی حاکمیت، اسلامی احکام کو زندہ کرنا، ذمہ داری کو ادا کرنا، اسلام کو اللہ کی امانت کے طور پر محفوظ کرنا، قرآن کریم کو زندہ کرنا، اسلام کو حیاتِ نو دینا، احکام الٰہی اور اسلامی احکام کو جاری کرنا، ملت کے تمام طبقوں کی ہمت سے الٰہی حکومت کا قیام، سب اداروں اور تنظیموں کا اسلامی قوانین کے مطابق عمل کرنا، اسلامی بنیادی قوانین کو مرتب کرنے کے ذریعے حقیقی اسلام کو جاری کرنا۔
بنابریں "اسلام کی حاکمیت" اندرونِ ملک اور بیرونی ممالک میں، انقلاب کا اصلی مقصد تھا۔
مذکورہ بالا اہداف کے علاوہ دیگر مقاصد بھی امام خمینی (علیہ الرحمہ) کے مدنظر تھے، جیسے عدل کا قیام، ملک کی خودمختاری، آزادی، اخلاقی معنویت کا قیام، انسانی سعادت۔
۔۔۔۔۔۔
ماخوذ از:
[انقلاب اسلامی و ریشہ ہای آن، آیت اللہ مصباح یزدی، انتشارات مؤسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی رحمۃ اللہ]
[مقالہ، نظریه انقلاب اسلامی از دیدگاه امام خمینی، تحریر: محمدرضا دهشیری]
Add new comment