انقلاب اسلامی ایران
حضرت امام خمینیؒ نے اسی زمانہ میں ان تبدیلیوں پر غائرانہ نظرڈالی اور وہ اس سلسلہ میں فکر مند تھے کہ ایسانہ ہو کہ مشرقی بلاک کا زوال مغربی بلاک کی کامیابی ثابت ہواور مشرقی بلاک کے ممالک بھی مغرب اور امریکہ کی آغوش میں چلے جائیں اورمغرب کے سرمایہ دارانہ نظام کو نمونہ بنانے کی تشویق ہو۔انہوں نے گورباچوف کے نام لکھے گئے اپنے ایک تاریخی خط میں اسے ان خطرات سے آگاہ کیا اورمشرقی بلاک کی اصلی مشکل یعنی خداسے جنگ کے بارے میں اسے توجہ دلائی اور پوری طاقت سے اعلان کیا کہ اسلام کا سب سے بڑا اور طاقتوار مرکز،اسلامی جمہوریہ ایران سوویت یونین کے عوام کے عقیدتی خلاء کو پر کرسکتا ہے ۔
خدا کی ںصرت اور مدد انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی اور تمام دینی، ملکی، اقداری اور انسانی مشکلات پر غلبہ پانے کا سبب بنی، لہذا موجودہ زمانہ اور مستقبل کی مشکلات سے نجات پانے کیلئے بھی ہمیں اپنی غلطیوں کے ازالہ کی کوشش کے ساتھ ساتھ خداوند متعال سے نصرت و مدد کی درخواست کرتے رہنا چاہئے ۔
امام خمینی رحمة الله علیه کی نگاہ میں فقط وہ قیام پیروزی سے ہمکنار ہوگا جس میں استقامت موجود ہو، اپ (رہ) اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ جب رسول اکرم صلی الله علیہ و آلہ و سلم کو تبلیغ اسلام اور بت پرستی کی مخالفت کا وظیفہ سونپا گیا تو وہ یک و تنہا تھے «قُمْ فَأنْذِر ؛ اے پیغمبر اٹھئے اور لوگوں کو ڈرا
سورہ سبا کی 46 ویں ایت کریمہ کے معنی یہ ہیں کہ اے پیغبر اپ ان سے کہدیجئے ، ان کی راہنمائی کریئے کہ وہ لوگ الگ الگ اور بغیر شور و غل کے خدا کیلئے قیام کریں ، میرے حکم کے سلسلہ میں خلوت اور تنہائی میں خوب سوچیں اور غور کریں ، ان سے کہئے کہ ہم نے ایک مدت تک تمہارے درمیان زندگی بسر کی ہے ، تم نے مجھ
خلاصہ: انقلاب کے رہبران کے انقلاب کرنے میں مختلف طریقے کار ہوتے ہیں، مگر امام خمینی (علیہ الرحمہ) کا انقلاب اسلامی میں منفرد اور انوکھا طریقہ کار تھا۔