خلاصہ: انقلاب اسلامی ایسا منسجم نظام ہے جس کے تین اسباب ہیں، اس سلسلہ میں اس مضمون میں گفتگو کی جارہی ہے۔
انقلاب کے علل و اسباب کے بارے میں مختلف نظریات دیئے گئے ہیں:
۱۔ معاشیاتی غربت اور معاشرے کے مختلف طبقات کا آپس میں ٹکراؤ
۲۔ معاشیاتی خوشحالی
۲۔ معاشیاتی حالات کی بہتری اور لوگوں کی توقعات کا بڑھاؤ
۴۔ ثقافتی اقدار اور معاشیاتی نظام کا ایک دوسرے کے مطابق نہ ہونا، دوسرے لفظوں میں معاشرے میں توازن نہ ہونا
۵۔ نظریہ اعتراض ۶۔ معاشرتی عدم اتحاد ۷۔ تعمیراتی نظریہ ۸۔ منسجم نظام
سیاستدانوں اور سیاسیات کے ماہرین کے نظریے کے مطابق، انقلاب اسلامی ایران ایسا منفرد انقلاب ہے جس کا تجزیہ و تحلیل مغربی نظریات کے ذریعے نہیں کیا جاسکتا۔
انقلاب اسلامی کا نظام، منسجم نظام ہے۔ انقلاب اسلامی ایران ایسا نظام ہے جس کے وجود میں آنے میں تین عناصر اور اسباب کا کردار ہے:
اسلامی بنیاد، معاشرتی بنیاد، تاریخی بنیاد۔
ایران کے اندرونی استبداد اور بیرونی سامراج کے مقابلے میں تاریخی جدوجہد، معاشرتی غلط ڈھانچے پر اعتراض اور لوگوں کا دین اسلام اور اس کی سیاسی و معاشرتی تعلیمات کی طرف مائل ہوجانے کا نتیجہ "انقلاب اسلامی" ہے، جیسے محمد رضا شاہ پہلوی کی حکومت کے زوال سے لوگوں کو کامیابی نصیب ہوئی۔ لہذا مذکورہ بالا دیگر سات نظریات کی بنیاد پر انقلاب اسلامی کی بنیادوں کا تجزیہ و تحلیل کرنا لاحاصل ہے، کیونکہ یہ منسجم نظام ہے۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ) اپنے سیاسی، الٰہی وصیت نامہ میں تحریر فرماتے ہیں:
"بنابریں شک نہیں کرنا چاہیے کہ انقلاب اسلامی ایران سب انقلابوں سے الگ ہے، جنم لینے میں بھی اور مقابلہ کرنے کی کیفیت میں بھی اور انقلاب اور قیام کے سبب میں بھی، اور شک نہیں ہے کہ یہ ایک الٰہی تحفہ اور غیبی ہدیہ تھا جو خداوند منّان کی جانب سے اس مظلوم اور غارت زدہ ملت کو عنایت ہوا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[ماخوذ از: ایران، دیروز، امروز، فردا، تحلیلی بر انقلاب اسلامی ایران، محسن نصری]
Add new comment